امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری اور ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کے درمیان سوئیٹزرلینڈ میں ملاقات ہو رہی ہے جبکہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق حتمی معاہدے کے لیے طریقہ کار منگل کی ڈیڈلائن سے پہلے طے کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
جان کیری نے ڈیڈلائن کے قریب ہونے کی وجہ سے امریکہ میں ایک تقریب میں شرکت کرنے کے لیے اپنا وطن واپسی کا ارادہ تبدیل کر لیا ہے پہلے ان کی طرف سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ اس میں شرکت کریں گے۔
سوئیٹزرلینڈ میں جاری مذاکرات ایک اہم موڑ پر ہیں جبکہ دونوں فریقوں کا موقف ہے کہ لچک کا مظاہرہ دوسری جانب سے ہی ہو۔
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ہفتہ کو اپنے ٹوئیڑ پیغام میں کہا تھا کہ ایران ایک اچھا معاہدہ کرنے پر تیار ہے اور ان کے بقول وہ اس بات کا انتظار کر رہا ہے کہ دوسرا فریق بھی ایسا ہی کرے۔ جبکہ ان مذاکرات میں شامل چھ عالمی طاقتوں کا کہنا ہے کہ ایران کو مفاہمت کرنی چاہیئے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اتوار کو کہا کہ جو معاہدہ بظاہر سامنے آ رہا ہے وہ ان کے بقول ان کے خدشات کی تصدیق کرتا ہے بلکہ اس سے بھی "بہت برا ہے"۔ نتین یاہو عالمی طاقتوں پر ایران سے مذاکرات نہ کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے ہفتہ کو کہا کہ "سنجیدہ لیکن مشکل کام جاری ہے۔ جیسے جیسے ہمیں نظر آئے گا کہ کوئی مفاہمت ممکن ہے ہمیں توقع ہے کہ پیش رفت میں تیزی آئے گی"۔
ایران اور اس کے ساتھ مذاکرات کرنے والے ممالک جس میں امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی شامل ہیں، کو 31 مارچ کی ڈید لائن سے پہلے ایک حتمی معاہدے کے لیے ایک طریقہ کار طے کرنا ہے جس کے تحت ایران کو یورینیم کی افژودگی کو روکنا ہے تاکہ وہ جوہری ہتھیار نہ بنا سکے۔ اس کے عوض اس پر اقتصادی پابندیوں کو نرم کیا جا سکے گا جس سے اس کی معیشت کو بڑا نقصان پہنچا ہے۔
ایران جوہری ہتھیار بنانے سے انکاری ہے اور اس کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔