وفاقی دارلحکومت میں آئندہ حکومت کے لیے جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے اور آئندہ پانچ سالہ اسمبلی کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی نے سینئر رہنما و سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کو اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے امیدوار نامزد کر دیا ہے. متحدہ اپوزیشن ان کی حمایت کرے گی۔
آل پارٹیز کانفرنس کے اجلاس میں اپوزیشن اتحاد کی جانب سے وزیر اعظم، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے امیدوار لانے کے اعلان کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے پیپلز پارٹی کی جانب سے خورشید شاہ کا نام فائنل کردیا گیا ہے۔
تحریک انصاف کی مخالف جماعتوں نے اعلان کیا تھا کہ وزیر اعظم کے لیے امیدوار مسلم لیگ (ن) سے ہوگا, جب کہ اسپیکر کے لیے پیپلز پارٹی اپنا امیدوار لائے گی اور ڈپٹی اسپیکر متحدہ مجلس عمل سے لایا جائے گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے ترجمان مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کے بعد اسپیکر کے لیے خورشید شاہ کے نام کی منظوری دی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی مسلم لیگ(ن)، ایم ایم اے، اے این پی اور دیگر سیاسی جماعتوں نے وزیر اعظم، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے لئے متفقہ طور پر امیدوار لانے کا فیصلہ کیا تھا۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ’’پاکستان پپلز پارٹی دھاندلی زدہ انتخابات پر تمام تحفظات کے باوجود پارلیمنٹ میں بیٹھ کر مقابلہ کرے گی‘‘۔
انہوں نے کہا کہ پی پی پی قیادت نے تمام جمہوری قوتوں کو متحد کیا اور عہد کیا ہے کہ پارلیمنٹ کو مضبوط بنائیں گے۔ سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ہم ہر عہدے پر پاکستان تحریک انصاف کے ہر امیدوار کا مل کر مقابلہ کریں گے۔
دوسری جانب، اسپیکر کے الیکشن میں کامیابی کیلئے خورشید شاہ نے عمران خان کے ساتھ موجود اتحادیوں سے رابطے شروع کردیئے ہیں۔ مشترکہ اپوزیشن کے دیگر رہنما بھی خورشید شاہ کیلئے اپنا ذاتی اثر و رسوخ استعمال کرنے کیلئے تیار ہیں۔
اسپیکر کا انتخاب خفیہ رائے دہی کے ذریعے ہوتا ہے اور اسپیکر کے انتخابات میں فلور کراسنگ کا قانون لاگو نہیں ہوتا۔ اس لیے، پاکستان پیپلز پارٹی اور اپوزیشن کی دیگر جماعتیں اس حوالے سے بھرپور کوشش کریں گی کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر اپوزیشن کی طرف سے منتخب ہوجائے، کیونکہ ایسا ہونے کی صورت میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہونے کے باوجود انہیں قانون سازی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
خورشید شاہ گذشتہ کئی سالوں سے پاکستانی سیاست میں سرگرم ہیں اور نہ صرف پیپلزپارٹی بلکہ دیگر جماعتوں کے سیاسی قائدین بھی ان کی سیاسی بصیرت اور انسان دوستی کے قائل ہیں۔ لہذا، اس صورتحال میں اگر خورشید شاہ کو خفیہ رائے شماری میں اسپیکر منتخب کرلیا جانا کوئی اچنبھے کی بات نہ ہوگی۔