پاکستان، افغانستان اور امریکہ کا چھٹا سہ فریقی اجلاس جمعرات سے اسلام آباد میں شروع ہو رہا ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ دو روزہ اجلاس میں افغانوں کی زیرِ قیادت امن و مصالحت کے لیے کی جانے والی کوششوں، معاشی ترقی، منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام، افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی اور علاقائی روابط سے متعلق اُمور کا جائزہ لیا جائے گا۔
مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی، جب کہ مارک گراسمین امریکہ اور نائب وزیر خارجہ جاوید لویدن افغان وفود کی سربراہی کریں گے۔
سہ فریقی مذاکرات کے علاوہ امریکہ اور افغانستان سے دوطرفہ اُمور پر بات چیت کے الگ دور بھی ہوں گے۔
نومبر 2011ء میں مہمند ایجنسی میں فوجی چوکیوں پر نیٹو کے حملے میں 24 پاکستانی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد پاک امریکہ تعلقات معطل ہو گئے تھے اور اس ہی تناظر میں سہ فریقی اجلاس بھی منعقد نا ہو سکا۔
لیکن طویل مشاورت اور بحث کے بعد پاکستانی پارلیمان نے رواں ماہ امریکہ سے از سر نو تعلقات کے لیے رہنما اصولوں کی منظوری دی جس کے بعد سے دوطرفہ سفارتی رابطوں میں تیزی آئی ہے۔
سہ فریقی اجلاس کے موقع پر افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی مارک گراسمین کی اسلام آباد آمد کے موقع پر توقع ہے کہ دونوں ملک مستقبل کی شراکت داری سے متعلق اُمور پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے۔