سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور حکمران پیپلز پارٹی کے ترجمان قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ چین کے شمال مغربی صوبے سنکیانگ میں سرگرم عمل دہشت گردوں کے پاکستانی انتہا پسندوں کے ساتھ رابطوں کی اطلاعات پر حکومت پاکستان کو تشویش ہے لیکن ان واقعات کے پیچھے پاکستانی ریاست کا کوئی ادارہ ملوث نہیں ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اُنھوں نے پاکستان کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک چین سمیت کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ قمر زمان کائرہ نے بتایا کہ سلامتی سے متعلق پاکستانی اداروں کے حکام اپنے چینی ہم منصوبوں سے رابطے میں ہیں اور جونہی کوئی ٹھوس ثبوت ملا پاکستان سخت کارروائی کرے گا۔
” اس طرح کے واقعات پاکستان اور چین کی دوستی کو خراب نہیں کر سکتے۔ لیکن یہ بات بہرحال ہماری حکومت اور پاکستانی عوام کے لیے لمحہ فکریہ ہے اگر دہشت گردوں کے رابطوں کی کڑیاں پاکستان سے ملتی ہیں۔ ہم نے چین سے یہ ہی کہا ہے کہ آپ کے پاس جو معلومات ہیں وہ ہمیں دی جائیں جن کی بنیاد پر پاکستان کارروائی کرے گا اور کسی کو معاف نہیں کریں گے۔ “
چین کے سنکیانگ خطے کی سرحدیں پاکستان سے بھی ملتی ہیں جہاں چینی حکام کا کہنا ہے کہ انتہا پسند مسلمان تنظیم ایسٹ ترکستان تحریک سے تعلق رکھنے والوں کو دہشت گردی کی کارروائیوں اور ایغور آبادی کو بغاوت پر اکسانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے چینی ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق چینی حکام نے الزام لگایا تھا کہ سنکیانگ میں تشدد کے حالیہ واقعات میں ملوث افراد نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کی تربیت حاصل کی تھی۔ لیکن پاکستانی دفتر خارجہ نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے عسکری تنظیم ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ (ای ٹی آئی ایم) کے خلاف چین کی حکومت کے ساتھ اپنا بھرپور تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کسی بھی شکل میں دہشت گردانہ کارروائیوں کو ”شرمناک“ اور قابل مذمت قرار دیا تھا۔
اس بیان کے ایک روز بعد چینی حکومت نے بھی پاکستانی حکام کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے تعاون کو سراہا تھا۔
چینی حکام کے بقول گرفتار شدگان نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے’'ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ‘ (ای ٹی آئی ایم) کے کیمپوں سے ہتھیار چلانے اور دھماکا خیز مواد کی تیاری کی تربیت حاصل کی تھی جس کے بعد وہ حملوں کی نیت سے چین میں داخل ہوئے۔
واضح رہے کہ کالعدم مسلمان باغی تنظیم” ای ٹی آئی ایم“ چینی خطے سنکیانگ میں آزادی کی تحریک چلا رہی ہے جہاں ایغور نسل کے مقامی باشندوں کی اکثریت مسلمان ہے۔
چین میں تشدد کے حالیہ واقعات کے بعد گذشتہ ہفتے پاکستان کے انٹیلی جنس ادارے ”آئی ایس آئی“ کے سربراہ لفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا نے بیجنگ کا غیر اعلانیہ دورہ کیا تھا لیکن اُن کے اس دورے کے مقاصد کے بارے میں سرکاری طور پر کچھ نہیں بتایا گیا۔