نواز شریف نے مہمان وزیراعظم سے کہا کہ توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے چین سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی کی فراہمی سے مدد کر سکتا ہے اور ان کے بقول توانائی کے بحران کے حل سے ملک میں بیروزگاری کو بھی کم کیا جاسکے گا۔
اسلام آباد —
پاکستان کے متوقع نئے وزیراعظم نواز شریف نے ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے چین سے سول جوہری ٹیکنالوجی میں مدد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سرکاری ریڈیو کے مطابق یہ بات انھوں نے جمعرات کو اسلام آباد میں پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے چینی وزیراعظم لی کی چیانگ سے ملاقات میں کہی۔
پاکستان کو حالیہ برسوں میں توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے اور گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی ملک میں بجلی کی طویل دورانیے کی بندش سے گھریلو، کاروباری اور صنعتی صارفین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
ملک میں بجلی کی طلب اور رسد میں فرق چار ہزار میگاواٹ سے تجاوز کر چکا ہے۔
11 مئی کے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) مرکز میں حکومت سازی کے لیے اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے اور یہ جماعت اپنے انتخابی جلسوں میں ملک میں توانائی کے بحران پر جلد قابو پانے کے دعوے کرتی آئی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے مہمان وزیراعظم سے کہا کہ توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے چین سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی کی فراہمی سے مدد کر سکتا ہے اور ان کے بقول توانائی کے بحران کے حل سے ملک میں بیروزگاری کو بھی کم کیا جاسکے گا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان چین کی ترقی کے بنیادی ڈھانچے سے بھی استفادہ کرنا چاہتا ہے۔
چین کے وزیراعظم لی کی چیانگ نے نواز شریف کو عام انتخابات میں ان کی جماعت کی کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ اس سے ملک میں جمہوریت کو مزید مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔
پاکستان کے صوبے پنجاب میں کندیاں کے مقام پر چین کے تعاون سے چشمہ ون اور دوئم کے نام سے دو جوہری بجلی گھر بنائے گئے ہیں اور ان دونوں سے لگ بھگ 650 میگاواٹ بجلی حاصل ہوتی ہے۔
پاکستانی حکام یہ کہہ چکے ہیں کہ چشمہ تین اور چشمہ چار کے نام سے جوہری توانائی کے دو مزید منصوبوں پر بھی کام جا ری ہے۔
سرکاری ریڈیو کے مطابق یہ بات انھوں نے جمعرات کو اسلام آباد میں پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے چینی وزیراعظم لی کی چیانگ سے ملاقات میں کہی۔
پاکستان کو حالیہ برسوں میں توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے اور گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی ملک میں بجلی کی طویل دورانیے کی بندش سے گھریلو، کاروباری اور صنعتی صارفین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
ملک میں بجلی کی طلب اور رسد میں فرق چار ہزار میگاواٹ سے تجاوز کر چکا ہے۔
11 مئی کے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) مرکز میں حکومت سازی کے لیے اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے اور یہ جماعت اپنے انتخابی جلسوں میں ملک میں توانائی کے بحران پر جلد قابو پانے کے دعوے کرتی آئی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے مہمان وزیراعظم سے کہا کہ توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے چین سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی کی فراہمی سے مدد کر سکتا ہے اور ان کے بقول توانائی کے بحران کے حل سے ملک میں بیروزگاری کو بھی کم کیا جاسکے گا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان چین کی ترقی کے بنیادی ڈھانچے سے بھی استفادہ کرنا چاہتا ہے۔
چین کے وزیراعظم لی کی چیانگ نے نواز شریف کو عام انتخابات میں ان کی جماعت کی کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ اس سے ملک میں جمہوریت کو مزید مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔
پاکستان کے صوبے پنجاب میں کندیاں کے مقام پر چین کے تعاون سے چشمہ ون اور دوئم کے نام سے دو جوہری بجلی گھر بنائے گئے ہیں اور ان دونوں سے لگ بھگ 650 میگاواٹ بجلی حاصل ہوتی ہے۔
پاکستانی حکام یہ کہہ چکے ہیں کہ چشمہ تین اور چشمہ چار کے نام سے جوہری توانائی کے دو مزید منصوبوں پر بھی کام جا ری ہے۔