|
پاکستان کے وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ پاکستان دوست ملکوں کے ساتھ اس بارے میں مشاورت میں ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ صورتحال پر مشترکہ اعلامیہ لایا جاسکے۔
انہوں نے وائس آف امریکہ کے علی فرقان کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں دیگر اہم موضوعات پر بھی بات کی۔
غزہ کی صورتحال
نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وائس آف امریکہ کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ عزہ کی صورتحال پر اقوام عالم کو تقاریر سے بڑھ کر کچھ عملی اقدام کرنے کی ضرورت تاکہ جنگ بندی ہوسکے۔
SEE ALSO: جنرل اسمبلی خطاب: ہمارے لوگوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کی ذمہ دار پوری دنیا ہے، فلسطینی صدرانہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف جنرل اسمبلی اجلاس میں فلسطین کا مقدمہ بہت توانا انداز میں پیش کریں گے اور توقع ہے کہ شہباز شریف اپنی تقریر میں مسلم امہ کی ترجمانی اور عالمی رہنماؤں کو خوشگوار حیرت میں ڈالیں گے۔
وہ کہتے ہیں کہ لبنان پر اسرائیلی حملے پر پاکستان نے سخت موقف اپنایا ہے اور دنیا کو باور کروایا ہے کہ جنگ کے پھیلاؤ کسی کے حق میں نہیں اور اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں یہ موقف اپنایا ہےکہ اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے جس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے۔
SEE ALSO: اسرائیل کو اس کے غلط اقدامات کا فائدہ نہیں ملنا چاہیے: عالمی عدالتِ انصاف میں پاکستان کا بیانوزیر اطلاعات نے بتایا کہ شہباز شریف جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں فلسطین کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر، اسلاموفوبیا، دہشت گردی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے معاملات پر بھی توجہ دلائیں گے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ پاکستان اپنی جغرافیائی حیثیت کے باعث اس وقت بھی بہت اہمیت رکھتا ہے اور موجودہ حکومت نے ملک کو سفارتی تنہائی سے نکال کر دوست ممالک اور دنیا کے ساتھ خارجہ تعلقات میں بہتری پیدا کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف کی عالمی رہنماؤں سے بہت سود مند ملاقاتیں رہی ہیں۔ انہوں نے بنگلہ دیش کے نگران سربراہ محمد یونس سے ہونے والی ملاقات کو اسٹریٹیجک اعتبار سے خاص طور پر انتہائی اہم کہا۔
چین کی بنیاد پر امریکہ سے تعلقات متاثر نہ ہونے کی پالیسی
وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھاکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا یہ اہم اصول ہے کہ چین سے دوستی کی بنیاد پر امریکہ سے تعلقات متاثر نہیں ہونے چاہئیں اور نہ ہی واشنگٹن کی بنیاد پر بیجنگ سے دوطرفہ امور پر اثر آنا چاہئے۔
ان کے بقول " ہماری یہ دوستی، ہر تعلق اس کی نوعیت اپنی ہے۔ چین کے ساتھ ہمارا جو تعلق ہے وہ اپنی نوعیت کا ہے جو ساری دنیا کے سامنے ہے، امریکہ کے ساتھ بہت اچھا تعلق ہے وہ بھی اپنی نوعیت کا ہے۔"
SEE ALSO: امریکہ کی مدد اور چین کا تعاون آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری کی وجہ بنا: وزیرِ خزانہانہوں نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ کسی ایک تعلق کو دوسرے تعلق کو متاثر کرنا چاہئے۔ "یہ ہماری خارجہ پالیسی ہے اور اسی میں ہماری کامیابی ہے۔"
عطا تارڑ نے کہا کہ امریکہ کو پاکستان کی اہمیت کا ادراک ہے جو کہ دوطرفہ تعلقات اور امریکی قیادت کے بیانات میں نظر آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ میں پاکستان کی اہمیت برقرار ہے اور عالمی دنیا جنوبی ایشاء کے اس اہم ملک کو نظر انداز نہیں کرسکتی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ امریکہ اب بھی انسداد دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کی خدمات کا اعتراف کرتا ہے۔
فائر وال سے سائبر سیکورٹی اور ڈیٹا کا تحفظ
وزیر اطلاعات عطا تارڑ کہتے ہیں کہ حکومت اظہار رائے اور صحافتی آزادی پر یقین رکھتی ہے لیکن ڈیجیٹل جرائم کو روکنے کے لئے کوئی نہ کوئی نظام لانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آن لائن ہراسانی کو روکنے کے لئے اتھارٹی کا قیام کابینہ کی ذیلی کمیٹی میں زیر غور ہے جس پر تمام شراکت داروں سے مشاورت کی جارہی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں 40 ارب روپے کی مالیت سے ویب مینجمنٹ سسٹم لگایا جارہا ہے جس کے باعث ڈیجیٹل رائٹس کی تنظیموں کو تشویش ہے کہ اس سے لوگوں کی آن لائن پرائیویسی متاثر ہوگی۔
SEE ALSO: پاکستان میں انٹرنیٹ پر فائر وال لگانے کی تیاری، کیا سوشل میڈیا کنٹرول ہو سکے گا؟وزیر اطلاعات نے 'فائر وال' کی تنصیب کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ سائبر حملوں سے بچنے کے لیے پاکستان انٹرنیٹ سسٹم کو اپ گریڈ کر رہا ہے۔
ان کے بقول " دنیا میں ہر جگہ ویب مینجمنٹ سسٹم ہوتا ہے جس ملک میں ہم بیٹھے ہیں کیا یہاں نہیں ہے۔ یہ سائبر سیکورٹی اور ڈیٹا کے تحفظ کے لئے ہوتے ہیں اور کوئی ملک یہ اجازت نہیں دیتا کہ اس کا ڈیٹا کوئی اور لے جائے۔"
اس سوال کے جواب میں کہ اگر کوئی اقدام ضروری ہے تو اسے قانون سازی کے زریعے کیوں عمل میں نہیں لایا جارہا؟ تارڑ نے کہا کہ ویب مینجمنٹ سسٹم ہمیشہ سے موجود تھا اور اس میں بہتری لائی جارہی ہے۔
ایکس( سابق ٹوئٹر) پر پابندی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر التواء ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ "دہشت گرد اپنی سرگرمیاں چلاتے ہیں ایکس پر، وزارت داخلہ نے عدالت میں اپنے جواب میں یہی کہا ہے کہ دہشت گرد اور علیحدگی پسند تنظیمیں اسے (ایکس/ٹوئٹر) ہمارے ملک کے خلاف بے گناہ شہریوں کا خون بہانے کے لئے استعمال کررہے ہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ٹوئٹر/ ایکس پر پابندی فوری اٹھائی جائے لیکن اس کے لئے ٹوئٹر کو ہمارے ساتھ بیٹھنا ہوگا۔ کچھ وہ ہماری سن لیں، کچھ ہم ان کی مان لیتے ہیں اور معاملات کے حل کا ایک میکنزم بنا لیتے ہیں۔
SEE ALSO: پاکستان اوربھارت میں اقلیتوں،سیاسی مخالفین اور صحافیوں کے حقوق کی پامالی پرامریکی محکمہ خارجہ کا اظہارتشویشآزادی صحافت کے حوالے سے عالمی تنظیموں کی تشویش!
9 مئی کے بعد آزادی صحافت کے حوالے سے عالمی تنظیموں کی تشویش پر بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ ان کے دور میں کسی میڈیا ہاؤس کے اشتہار بند ہوئے ہیں اور نہ ہی کسی اینکر کو آف اسکرین کیا گیا ہے۔
تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ یوٹیوبرز اور وی لاگرز جنہوں نے 9مئی کے پرتشدد واقعات کو بڑھاوا دیا، ان پر کوئی نظام بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صحافتی اداروں میں تربیت اور ادارتی نظام ہوتا ہے لیکن یوٹیوبر اس تمام عمل سے خود کو مستشنیٰ سمجھتے ہیں اور یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی بھی شخص فون اٹھائے اور صحافی بن جائے۔
پی ٹی آئی کا کردار ، عمران خان سے مزاکرات ؟
وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ حکومت حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بات چیت کرتی رہی ہے تاہم 9 مئی کے مقدمات کا فیصلہ ہونے تک عمران خان سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے علاوہ، پی ٹی آئی کے کردار کو تسلیم کرتے ہیں تاہم 9 مئی ملک کی تاریخ کا بھیانک ترین واقعہ ہے جب تک اس کے ملزمان کو سزا نہیں ہوتی سیاسی مزاکرات کی بات نہیں ہوسکتی۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ فوج کی موجودہ قیادت سیاست میں مداخلت پر یقین نہیں رکھتی تاہم سابق وزیر اعظم عمران خان اب بھی اداروں کو سیاست میں ملوث کرنے کی حکمت عملی اپنائے ہوئے ہیں۔
آئی ایم ایف پروگرام اور معیشت کا استحکام
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ نئے مالیاتی پروگرام پر اتفاق پاکستانی عوام کے لئے تازہ ہوا کا جھونکا ہے جو ملکی معیشت کو مستقل استحکام کی طرف لے کر جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ تمام معاشی اشارے بتا رہے ہیں کہ پاکستان کی معیشت بحال ہورہی ہے اور عالمی ادارے اسے استحکام کی طرف جاتا ہوا بتا رہے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ گزشتہ سال ستمبر میں منہگائی کی شرح تیس فیصد تھی جو کہ اب کم ہوکر 9 فیصد پر آگئی ہے اور ملک کی اسٹاک ایکسچینج روزانہ نئے ریکارڈ بنا رہی ہے۔