پاکستان کے زیرانتظام کشمیر اور صوبہ خیبر پختونخواہ میں آنے والے تباہ کن زلزلے کو دس سال مکمل ہو گئے اور اس موقع پر جمعرات کو متاثرہ علاقوں میں خصوصی تقاریب کا انعقاد کیا گیا۔
آٹھ اکتوبر 2005ء میں 7.6 شدت کے آنے والے زلزلے کا مرکز پاکستانی کشمیر میں ہی تھا جس سے سب سے زیادہ یہ ہی علاقہ متاثر ہوا۔
اس زلزلے میں 73 ہزار سے زائد افراد ہلاک جب کہ ایک لاکھ 28 ہزار زخمی ہو گئے تھے۔
زلزلے کے بعد بحالی اور تعمیر نو کے لیے ’ارتھ کوئیک ری کنسٹرکشن اینڈ ری ہیبلیٹشین اتھارٹی‘ یعنی ایرا کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا گیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
اس اتھارٹی کے چیف آف اسٹاف بریگیڈئیر ابوبکر امین باجوہ نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ بحالی اور تعمیر نو کے منصوبوں میں سے 70 فیصد پر کام مکمل ہو چکا ہے جب کہ 20 فیصد منصوبوں پر کام تکمیل کے مختلف مراحل میں ہے۔
’’چھ لاکھ سے زائد لوگوں کے گھر تباہ ہوئے تھے اور یہ واحد پروگرام ہے جس میں ہم 99 فیصد سے زائد گھر تعمیر کر چکے ہیں۔ یہ تمام گھر زلزلہ مزاحم ہیں اور ریکٹر اسکیل پر آٹھ شدت کے زلزلے کو برداشت کر سکتے ہیں‘‘۔
بریگیڈئیر ابوبکر امین باجوہ نے کہا کہ 2005ء کے بعد سے کشمیر اور صوبہ خیبر پختونخواہ میں ریکٹر اسکیل پر چار سے چھ شدت کے 130 زلزلے آ چکے ہیں اور اُن کے بقول تعمیر کی گئی نئی عمارتوں میں سے کسی کو بھی اس دوران نقصان نہیں پہنچا۔
زلزلے کے بعد تباہ ہونے والی سرکاری عمارتوں میں سب سے زیادہ تعداد اسکولوں کی تھی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2005ء میں آنے والے زلزلے سے 5808 اسکول تباہ ہوئے جن میں سے اب تک 2882 اسکول تعمیر ہو چکے ہیں جب کہ لگ بھگ 2800 کی تعمیر جاری ہے۔
پاکستانی کشمیر کے وزیر تعلیم میاں وحید نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں اب بھی لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ بچے ایسے ہیں جو کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ اسلامک ڈیویلمپنٹ بینک سے مفاہمت کی ایک یاداشت پر دستخط کیے گئے ہیں جس کے تحت 335 اسکولوں کی تعمیر کا کام مارچ 2016ء میں شروع ہو جائے گا۔
اُدھر ایرا کے بریگیڈئیر ابوبکر امین باجوہ نے کہا کہ حکومت پاکستان کی طرف سے حال ہی میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں مزید ایک ہزار اسکولوں کی تعمیر کی منظوری دی گئی ہے۔
زلزلے سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک کثیر المنزلہ رہائشی عمارت 'مارگلہ ٹاور' کا ایک حصہ بھی منہدم ہو گیا تھا، جہاں آٹھ اکتوبر کو دعائیہ تقریب ہوئی۔