امریکی سفیر رچڑ اولسن نے کہا کہ اگر قابل عمل شواہد دستیاب ہوئے تو امریکہ فضل اللہ کے خلاف ضرور کارروائی کرے گا۔
اسلام آباد —
پاکستان میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے مبینہ طور پر افغانستان میں روپوش طالبان کمانڈر فضل اللہ کے خلاف کارروائی کے عندیہ دیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے نئے امریکی سفیر رچڑ اولسن نے کہا کہ اگر قابل عمل شواہد دستیاب ہوئے تو امریکہ فضل اللہ کے خلاف ضرور کارروائی کرے گا۔
دریں اثناء وزارت خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان نے جمعرات کو ہفتہ وار پریس کانفرنس میں بتایا کہ پاکستان نے شدت پسند طالبان کمانڈر مولوی فضل اللہ کی افغانستان میں موجودگی کے بارے میں افغان حکومت اور اتحادی افواج کو معلومات فراہم کردی ہیں۔
’’اس معاملے پر افغانستان اور وہاں موجود غیر ملکی افواج سے پاکستانی حکومت مسلسل رابطے میں ہے اور ان کوششوں میں پیش رفت بھی ہوئی ہے۔‘‘
تاہم معظم احمد خان نے اس کی مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ 2009 میں وادی سوات میں فوجی آپریشن سے بھاگ کر مولوی فضل اللہ نے اپنے اہم کمانڈروں سمیت افغانستان کے کنڑ اور نورستان صوبوں میں پناہ گاہیں قائم کرلی ہیں جہاں سے وہ سرحد پار پاکستانی اہداف پر مہلک حملے کررہے ہیں۔
پاکستانی حکام کے بقول گزشتہ ماہ سوات میں پندرہ سالہ ملالہ یوسف زئی پر حملے میں بھی فضل اللہ کے ساتھی ملوث تھے۔
نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے نئے امریکی سفیر رچڑ اولسن نے کہا کہ اگر قابل عمل شواہد دستیاب ہوئے تو امریکہ فضل اللہ کے خلاف ضرور کارروائی کرے گا۔
دریں اثناء وزارت خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان نے جمعرات کو ہفتہ وار پریس کانفرنس میں بتایا کہ پاکستان نے شدت پسند طالبان کمانڈر مولوی فضل اللہ کی افغانستان میں موجودگی کے بارے میں افغان حکومت اور اتحادی افواج کو معلومات فراہم کردی ہیں۔
’’اس معاملے پر افغانستان اور وہاں موجود غیر ملکی افواج سے پاکستانی حکومت مسلسل رابطے میں ہے اور ان کوششوں میں پیش رفت بھی ہوئی ہے۔‘‘
تاہم معظم احمد خان نے اس کی مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ 2009 میں وادی سوات میں فوجی آپریشن سے بھاگ کر مولوی فضل اللہ نے اپنے اہم کمانڈروں سمیت افغانستان کے کنڑ اور نورستان صوبوں میں پناہ گاہیں قائم کرلی ہیں جہاں سے وہ سرحد پار پاکستانی اہداف پر مہلک حملے کررہے ہیں۔
پاکستانی حکام کے بقول گزشتہ ماہ سوات میں پندرہ سالہ ملالہ یوسف زئی پر حملے میں بھی فضل اللہ کے ساتھی ملوث تھے۔