پاکستان کے سکریٹری خارجہ سلمان بشیر اور افغانستان اور پاکستان کے لیے صدر اوباما کے خصوصی نمائندے مارک گروسمین نے کہا ہےکہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان ضروری ، طویل المیعاد اور دونوں ممالک کے لیے فائدہ مندنوعیت کے تعلقات قائم ہونے چاہئیں۔
آج جمعے کی صبح واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں مارک گروس مین اور سلمان بشیر کی سربراہی میں دونوں ممالک کے وفود نے ملاقات کی، جِس کے بعد اُنھوں نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کی۔
سلمان بشیر کا کہنا تھا کہ ہم یہ واضع کر چکے ہیں کہ سٹریٹجک پارٹنر شپ میں پاکستان کے ملکی مفادات کو زیادہ بہتر طور سے سمجھا جانا ضروری ہے۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو جِس طرح میڈیا میں پیش کیا جا رہا ہے وہ ویسے نہیں ہیں، جبکہ مارک گروسمین کا کہنا تھا کہ ہمارے تعلقات کو مفروضات کی بجائے ہمارے اقدامات کی بنیاد پر پرکھا جائے ۔
پاکستان کی سرحدوں کے اندر کیے جانے والے ڈروں حملوں پر سلمان بشیر نے کہا کہ امریکہ میں اِن حملوں کو دہشت گردی کےخلاف جنگ کا ایک اہم حصہ سمجھا جاتا ہے، لیکن پاکستان میں اکثریت کی سوچ اِس کے برعکس ہے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اِس حکمتِ عملی پر دوبادہ سوچ بچار کیا جا نا چاہیئے۔
دونوں ممالک کے عہدے داروں کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں میں باہمی تعلقات کے علاوہ افغانستان کی حکمتِ عملی کو بھی زیرِ بحث لایا گیا ۔ اِس بارے میں بات کرتے ہوئے مارک گروسمین نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان یہ سمجھتے ہیں کہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ خود افغان عوام اور اُن کی منتخب حکومت کو کرنا ہے۔ پاکستان یا امریکہ اُنھیں یہ نہیں بتائیں گے کہ اُنھیں اپنی زندگی کیسے گزارنی چاہیئے۔
پاک امریکہ سٹرٹیجک مذاکرات کا اگلا دور مئی میں اسلام آباد میں ہو گا جِس میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔