’تبالہٴخیال میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ پاکستان اور امریکہ کس موڑ پر کھڑے ہیں؛ اور یہ کہ بات چیت میں تعلقات کی سمت کا خاکہ تیار کرنے میں مدد ملے گی، جن میں دور رس، مستحکم اور مرحلہ وار فروغ پاتے ہوئے تعلقات استوار کرنے پر دھیان مرکوز ہوگا‘
واشنگٹن —
چار برس کےوقفے کے بعد، پاک امریکہ’تعلقات کو تقویت اور فروغ دینے کی غرض سے‘، 27 جنوری کو واشنگٹن میں اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا اعلیٰ وزارتی سطح اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جس میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور پاکستان قو می سلامتی اور خارجہ امور کے مشیر، سرتاج عزیر شرکت کریں گے۔
محکمہٴخارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ متعدد وسیع تر امور کے میدان میں، امریکہ اور پاکستان اور دونوں ملکوں کےعوام تعاون جاری رکھنےکے عزم پر قائم ہیں، جو بات دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔
وزارتی سطح کا اسٹریٹجک ڈائیلاگ، اہم باہمی مفادات پر توجہ مرکوز کرنے کی راہ فراہم کرتا ہے۔
یاد رہے کہ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے عمل کو پھر سے شروع کرنے کا اعلان وزیر خارجہ جان کیری نے گذشتہ سال اگست میں دورہٴ پاکستان کے دوران کیا تھا۔
محکمہٴخارجہ کے ترجمان کےمطابق، اس اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک مکالمے میں گذشتہ چھ ماہ کے دوران حاصل ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا؛ باہمی تعاون کے میدان میں پارٹنرشپ کو فروغ دینے کے مواقع کی نشاندہی ہوگی، جس میں قانون کے نفاذ اور انسداد دہشت گردی، معاشی ترقی اور مالیات، توانائی، دفاع اور حکمت عملی کے استحکام سے متعلق امور زیرِ غور آئیں گے۔
ادھر، 28 جنوری کو، ساؤتھ ایشیا اسٹڈیز پروگرام کے توسط سے، اسکول فور ایڈوانسڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز میں پاک امریکہ تعلقات کے بارے میں ایک سیمینار ہوگا، جس سے سرتاج عزیز خطاب کریں گے۔
اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے سلسلے میں جمعے کے روز دی جانے والی ایک بریفنگ میں، اعلیٰ امریکی اہل کاروں نے بتایا کہ 2010ء کے بعد پھر شروع ہونے والی اس اہم بات چیت کے کُل پانچ ورکنگ گروپس میں سے تین کے اجلاس ہوچکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، یہ بات چیت معیشت اور سلامتی کے امور پر مرکوز رہے گی۔ ’افغانستان کی صورتِ حال، اور جاری مفاہمتی کوششیں، اِس سے منسلک اہم جُزو ہوں گے‘۔
اسٹریٹجک ڈائیلاگ سے قبل، 27 جنوری کو محکمہٴ خارجہ میں، جان کیری اور سرتاج عزیز ایک رسمی ملاقات ہوگی۔ بعد ازاں، پاکستانی وفد جس میں پانی و بجلی کے وفاقی وزیر خواجہ محمدآصف اور اعلیٰ عہدے دار شامل ہوں گے، بات چیت میں شریک ہوگا؛ جب کہ دو تین روز تک دونوں ملکوں کے عہدے داروں کی آپس میں ملاقاتیں ہوں گی۔
’اِس کھلے تبالہٴخیال‘ میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ پاکستان اور امریکہ کس موڑ پر کھڑے ہیں؛ اور یہ کہ بات چیت میں تعلقات کی سمت کا خاکہ تیار کرنے میں مدد ملے گی‘، جن میں دور رس، مستحکم اور مرحلہ وار فروغ پاتے ہوئے تعلقات استوار کرنے پر دھیان مرکوز ہو گا۔
افغانستان سے متعلق امریکہ و پاکستان کی پالیسی کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں دونوں ممالک کی پالیسی اور حکمت عملی میں ’ہم آہنگی پائی جاتی ہے‘۔
’ہماری طرح، پاکستان بھی سمجھتا ہے کہ امریکی فوجوں کا فوری انخلا کسی کے مفاد میں نہیں، اور پاکستان بھی یہ چاہتا ہے کہ صدر کرزئی باہمی سلامتی کے معاہدے پر دستخط کردیں‘۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طرف سے بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے کی کوششیں قابل قدر ہیں، اور اس سلسلے میں امریکہ، وزیر اعظم نوازشریف کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے؛ اور پاکستان کو جو فوری نوعیت کے خدشات لاحق ہیں،اُن میں امریکہ، پاکستان کی بھرپور مدد کرنے کو تیار ہے۔
محکمہٴخارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ متعدد وسیع تر امور کے میدان میں، امریکہ اور پاکستان اور دونوں ملکوں کےعوام تعاون جاری رکھنےکے عزم پر قائم ہیں، جو بات دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔
وزارتی سطح کا اسٹریٹجک ڈائیلاگ، اہم باہمی مفادات پر توجہ مرکوز کرنے کی راہ فراہم کرتا ہے۔
یاد رہے کہ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے عمل کو پھر سے شروع کرنے کا اعلان وزیر خارجہ جان کیری نے گذشتہ سال اگست میں دورہٴ پاکستان کے دوران کیا تھا۔
محکمہٴخارجہ کے ترجمان کےمطابق، اس اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک مکالمے میں گذشتہ چھ ماہ کے دوران حاصل ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا؛ باہمی تعاون کے میدان میں پارٹنرشپ کو فروغ دینے کے مواقع کی نشاندہی ہوگی، جس میں قانون کے نفاذ اور انسداد دہشت گردی، معاشی ترقی اور مالیات، توانائی، دفاع اور حکمت عملی کے استحکام سے متعلق امور زیرِ غور آئیں گے۔
ادھر، 28 جنوری کو، ساؤتھ ایشیا اسٹڈیز پروگرام کے توسط سے، اسکول فور ایڈوانسڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز میں پاک امریکہ تعلقات کے بارے میں ایک سیمینار ہوگا، جس سے سرتاج عزیز خطاب کریں گے۔
اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے سلسلے میں جمعے کے روز دی جانے والی ایک بریفنگ میں، اعلیٰ امریکی اہل کاروں نے بتایا کہ 2010ء کے بعد پھر شروع ہونے والی اس اہم بات چیت کے کُل پانچ ورکنگ گروپس میں سے تین کے اجلاس ہوچکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، یہ بات چیت معیشت اور سلامتی کے امور پر مرکوز رہے گی۔ ’افغانستان کی صورتِ حال، اور جاری مفاہمتی کوششیں، اِس سے منسلک اہم جُزو ہوں گے‘۔
اسٹریٹجک ڈائیلاگ سے قبل، 27 جنوری کو محکمہٴ خارجہ میں، جان کیری اور سرتاج عزیز ایک رسمی ملاقات ہوگی۔ بعد ازاں، پاکستانی وفد جس میں پانی و بجلی کے وفاقی وزیر خواجہ محمدآصف اور اعلیٰ عہدے دار شامل ہوں گے، بات چیت میں شریک ہوگا؛ جب کہ دو تین روز تک دونوں ملکوں کے عہدے داروں کی آپس میں ملاقاتیں ہوں گی۔
’اِس کھلے تبالہٴخیال‘ میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ پاکستان اور امریکہ کس موڑ پر کھڑے ہیں؛ اور یہ کہ بات چیت میں تعلقات کی سمت کا خاکہ تیار کرنے میں مدد ملے گی‘، جن میں دور رس، مستحکم اور مرحلہ وار فروغ پاتے ہوئے تعلقات استوار کرنے پر دھیان مرکوز ہو گا۔
افغانستان سے متعلق امریکہ و پاکستان کی پالیسی کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں دونوں ممالک کی پالیسی اور حکمت عملی میں ’ہم آہنگی پائی جاتی ہے‘۔
’ہماری طرح، پاکستان بھی سمجھتا ہے کہ امریکی فوجوں کا فوری انخلا کسی کے مفاد میں نہیں، اور پاکستان بھی یہ چاہتا ہے کہ صدر کرزئی باہمی سلامتی کے معاہدے پر دستخط کردیں‘۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طرف سے بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے کی کوششیں قابل قدر ہیں، اور اس سلسلے میں امریکہ، وزیر اعظم نوازشریف کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے؛ اور پاکستان کو جو فوری نوعیت کے خدشات لاحق ہیں،اُن میں امریکہ، پاکستان کی بھرپور مدد کرنے کو تیار ہے۔