پاکستان اور امریکہ کے تجارتی وفود کی واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والی ملاقات کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے جس میں پاکستان کی معاشی ترقی میں خواتین کے کردار کو بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
پاکستان کا تجارتی وفد وزیرِ تجارت سید نوید قمر کی قیادت میں امریکہ میں موجود ہے جہاں جمعرات کو اس نے امریکہ کی تجارتی نمائندہ کیتھرین تائی سے ملاقات کی۔
امریکہ،پاکستان ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک (ٹیفا) کا یہ اجلاس سات برس کے طویل وقفے کے بعد ہوا جس میں فریقین نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی روابط کو مزید وسعت دینے کے امکانات پر غور کیا۔
معاشی ترقی میں خواتین کا کردار بڑھانے پر زور
امریکی تجارتی نمائندہ اور پاکستانی وزیر تجارت نے مستحکم معاشی ترقی کے لیے خواتین کے کردار کی اہمیت پر زور دیا اور رسد اور سپلائیز میں ان کے کردار کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔
اس سلسلے میں فریقین نے خواتین کی ملکیت والے کاروبار کی ٹریننگ پروگرامز کی سپورٹ کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
وفاقی وزیر نے وفد کو بتایا کہ وزارت تجارت اور پاکستان کی تجارتی ترقی کی اتھارٹی 'ٹی ڈی اے پی' کاروبار کی خواہش مند خواتین کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور اس سلسلے میں اس برس دو تجارتی میلے منعقد کیے جا رہے ہیں۔
اس سلسلے میں یو ایس ایڈ کے اشتراک سے دست کاری کے سیلز نیٹ ورک ’’ہر ہنر‘‘ کا فیسٹیول منعقد کیا جائے گا۔
ٹیفا کا آخری وزارتی سطح کا اجلاس 2016 میں اسلام آباد میں ہوا تھا۔
امریکی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس کی بیس سالہ سرمایہ کاری کی تاریخ میں گزشتہ برس، امریکی سرمایہ کاری میں پچاس فی صد اضافہ ہوا ہے۔
وائس آف امریکہ کی اردو سروس کے ایک سوال کے تحریری جواب میں امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہےکہ پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت کو مزید وسعت دینے کے وسیع تر امکانات موجود ہیں۔
ترجمان کے مطابق پاکستان کے ساتھ توانائی، زرعی آلات و مصنوعات، فرنچائزنگ، انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشن اور ٹیکنالوجی سمیت سروسز کے شعبوں میں مل کر کام کیا جا سکتا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ترجمان کے مطابق امریکہ پچھلے 20 سالوں میں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والا ایک سرکردہ ملک ہے اور گزشتہ ایک سال میں پاکستان میں امریکہ کی سرمایہ کاری میں 50 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی تعلقات میں بظاہر پیدا ہونے والی گرم جوشی پر واشنگٹن میں مقیم معاشی امور کے ماہر پروفیسر ثاقب رضاوی کہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کی بحالی ایک مثبت قدم ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی معیشت مکمل فعال ہوتی تو امریکہ سے اس کی بات چیت کے دوررس فوائد ہوتے۔
پاکستان اس وقت بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے۔ ملک کے اس وقت زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً تین بلین ڈالر تک پہنچ چکے ہیں جو تین ہفتوں کی کنٹرول شدہ درآمدات کو پورا کرنے کے لیے بمشکل کافی ہیں۔
حکومت اس وقت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاشی بیل آؤٹ کے لیے ورچوئل مذاکرات کر رہی ہے جس سے نہ صرف 1.2 بلین ڈالر کا قرض ملے گا بلکہ توقع ہے کہ اس کے بعد دوست ممالک سے مالی مدد بھی ممکن ہو پائے گی۔
SEE ALSO: پاک امریکہ تعلقات معمول پر لانے کے لیے بات چیت کا آغازاس سلسلے میں ماہرِ معیشت پروفیسر ثاقب رضاوی نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ غیر مستحکم معاشی صورتِ حال کے پیش نظر تجارت اور سرمایہ کاری میں توسیع کے بارے میں زیادہ پرامید نہیں ہوا جا سکتا کیوں کہ پاکستان کو درپیش معاشی مسائل کی وجہ سے تجارتی تعلقات کو فروغ دینا یا موجودہ تجارتی تعلقات کو وسعت دینا ایک سست عمل ثابت ہو رہا ہے۔
ان کے بقول "یہ توقع رکھنا غیر حقیقی ہو گا کہ (امریکہ اور پاکستان کے درمیان) یہ بات چیت پاکستان کے عوام کے لیے فوری مفید ثابت ہو سکتی ہے۔"
پاکستان کے وزیرِ تجارت سید نوید قمر نے پاک امریکہ تجارتی تعلقات کے سلسلے میں بدھ کے روز امریکی نمائندہ خصوصی برائے تجارتی و کاروباری امور دلاور سید سے پاکستانی سفارت خانے میں ملاقات بھی کی تھی۔
پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں اس اس ملاقات کو دو طرفہ تجارتی تعلقات کو بڑھانے کے لیے اہم قرار دیا گیا تھا۔
SEE ALSO: بھارت کے ساتھ پسِ پردہ رابطے نہیں ہو رہے: وزیرِ مملکت برائےخارجہاس ملاقات کے بعد سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان شروع ہونے والے اعلیٰ سطح کے مذاکرات باہمی تجارتی تعلقات کی صلاحیت کو جانچنے میں ایک اہم پیش رفت ہیں۔
دوسری جانب پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری اور ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری برائے پاکستان الزبتھ ہورسٹ نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ ان کی حکومت پاک امریکہ تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتی ہے۔اس ضمن میں دونوں ملکوں نے تجارت سے متعلق آپریشنل مسائل پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے دونوں طرف سے فوکل پرسن مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کاروبار کو بہتر طریقے سے چلانے کے لیے ترجیحات، ہم آہنگی اور رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔
پاکستان کے وزیر نوید قمر نے امریکی نمائندہ خصوصی کے ساتھ امریکہ کو پاکستانی آموں کی برآمد کا معاملہ بھی اٹھایا اور امریکہ کو آم کی زیادہ سے زیادہ برآمدات میں سہولت فراہم کرنے کے طریقۂ کار کو جلد حتمی شکل دینے پر زور دیا۔
فریقین نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ٹیفا کا اجلاس تجارتی تعلقات کو فروغ دینے اور پاک امریکہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی جانب کام کرے گا جو باہمی اقتصادی تعلقات کے فروغ کے لیے اہم ہے۔