پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم نے حال ہی میں افغانستان کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے رقم پچاس کروڑ ڈالر تک بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان نے افغانستان سے دو طرفہ تجارت کو بڑھانے اور تجارتی معاہدے کو تاجکستان تک وسعت دینے پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ پورے خطے کی خوشحالی کا سبب بنے گا۔
ایک سرکاری بیان میں پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کابل میں کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے ٹیکسوں میں کمی کے علاوہ تاجروں کے لیے ویزوں کے اجرا میں آسانی بھی ضروری ہے۔
دونوں ملکوں کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا نواں اجلاس اتوار کو کابل میں شروع ہوا جس میں پاکستان اور افغان دوطرفہ تجارت کو بڑھانے، تاجکستان کی شمولیت سے سہ فریقی تجارتی معاہدے کی توسیع کے علاوہ افغانستان میں پاکستان کی مدد کے ساتھ
جاری منصوبوں کی جلد تکمیل پر بات چیت کی گئی۔
مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس میں پاکستانی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور اُن کے افغان ہم منصب ڈاکٹر حضرت عمر زخیل وال نے اپنے اپنے ملک کے وفود کی قیادت کی۔
سرکاری بیان کے مطابق اسحاق ڈار نے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ افغانستان ایک اہم پڑوسی ملک ہے جس سے دو طرفہ اچھے تعلقات خطے کے مستقبل کے لیے ضروری ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم نے حال ہی میں افغانستان کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے رقم پچاس کروڑ ڈالر تک بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کی کمیٹی برائے تجارت کے چیئرمین غلام علی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ کسی بھی ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے پڑوسی ممالک میں اچھے تعلقات ضروری ہیں۔
’’ایک دوسرے کے درمیان (مسائل) ہیں اور جتنا جلدی ممکن ہو بات چیت کے ذریعے اُن کو حل کر لینا چاہیئے۔ کاروباری اور اقتصادی عمل کے ذریعے مشکلات کم سے کم ہوتی جائیں گی جو دونوں ملکوں کے عوام کے لیے بہتر ہے۔‘‘
مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس میں پاکستان کی جانب سرحدی علاقے طورخم سے جلال آباد تک سڑک کی توسیع پر بھی اتفاق کیا گیا۔
افغانستان کے وزیرخزانہ نے بھی اعتراف کیا کہ پاکستان سے اقتصادی تعلقات کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے۔
ایک سرکاری بیان میں پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کابل میں کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے ٹیکسوں میں کمی کے علاوہ تاجروں کے لیے ویزوں کے اجرا میں آسانی بھی ضروری ہے۔
دونوں ملکوں کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا نواں اجلاس اتوار کو کابل میں شروع ہوا جس میں پاکستان اور افغان دوطرفہ تجارت کو بڑھانے، تاجکستان کی شمولیت سے سہ فریقی تجارتی معاہدے کی توسیع کے علاوہ افغانستان میں پاکستان کی مدد کے ساتھ
جاری منصوبوں کی جلد تکمیل پر بات چیت کی گئی۔
مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس میں پاکستانی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور اُن کے افغان ہم منصب ڈاکٹر حضرت عمر زخیل وال نے اپنے اپنے ملک کے وفود کی قیادت کی۔
سرکاری بیان کے مطابق اسحاق ڈار نے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ افغانستان ایک اہم پڑوسی ملک ہے جس سے دو طرفہ اچھے تعلقات خطے کے مستقبل کے لیے ضروری ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم نے حال ہی میں افغانستان کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے رقم پچاس کروڑ ڈالر تک بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کی کمیٹی برائے تجارت کے چیئرمین غلام علی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ کسی بھی ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے پڑوسی ممالک میں اچھے تعلقات ضروری ہیں۔
’’ایک دوسرے کے درمیان (مسائل) ہیں اور جتنا جلدی ممکن ہو بات چیت کے ذریعے اُن کو حل کر لینا چاہیئے۔ کاروباری اور اقتصادی عمل کے ذریعے مشکلات کم سے کم ہوتی جائیں گی جو دونوں ملکوں کے عوام کے لیے بہتر ہے۔‘‘
مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس میں پاکستان کی جانب سرحدی علاقے طورخم سے جلال آباد تک سڑک کی توسیع پر بھی اتفاق کیا گیا۔
افغانستان کے وزیرخزانہ نے بھی اعتراف کیا کہ پاکستان سے اقتصادی تعلقات کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے۔