آٹھ فی صد بجٹ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے پر خرچ کر رہے ہیں: وزیرِاعظم

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی (فائل فوٹو)

ماحول کے لیے مضر گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ صرف ایک فی صد ہے لیکن اس کا شمار دنیا کے ان 10 ملکوں میں ہوتا ہے جو ماحولیاتی تبدیلی سے رونما ہونے والے موسمی اثرات کا بدترین شکار ہیں۔

پاکستان کے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اپنے بجٹ کا آٹھ فی صد مختص کیا ہے۔

پیر کو اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عباسی نے کہا کہ پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق پیرس معاہدے 2015ء کی توثیق کر رکھی ہے اور مضر گیسوں کے اخراج میں 20 فی صد کمی کے اصولوں کی پاسداری کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی بنی نوع انسان کو درپیش ایک بڑا خطرہ ہے جس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی برادری متحد اور پاکستان اس میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔

ماحول کے لیے مضر گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ صرف ایک فی صد ہے لیکن اس کا شمار دنیا کے ان 10 ملکوں میں ہوتا ہے جو ماحولیاتی تبدیلی سے رونما ہونے والے موسمی اثرات کا بدترین شکار ہیں۔

حالیہ برسوں میں پاکستان غیر معمولی بارشوں، سیلاب اور طویل خشک موسموں کا سامنا رہا ہے۔

اپنے خطاب میں وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے مضر اثرات بڑے واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں اور ملک میں آنے والی حالیہ اسموگ اس کی ایک بڑی علامت ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں زیادہ تر توانائی ماحول دوست ذرائع سے حاصل کی جاتی ہے جس میں 50 فی صد بجلی گیس جب کہ 20 فی صد پانی سے تیار کی جا رہی ہے۔

ان کے بقول ملک میں بجلی کی پیداوار کے لیے درآمدی تیل پر انحصار ختم ہو چکا ہے اور اس کی جگہ مائع قدرتی گیس (ایل این جی) سے استفادہ کیا جائے گا۔