پاکستان نے حالیہ دنوں میں اپنے خلائی پروگرام کو وسعت دینے کے لیے تیزی سے کام کرتے ہوئے چین سے نیا ملٹی مشن سیٹلائٹ 'پاک سیٹ ایم ایم ون' حاصل کرلیا ہے۔
چین سے حاصل کیا جانے والا 'ایم ایم ون سیٹلائٹ' 27 فروری کو پاکستان کے جیو اسٹیشنری آربٹ لوکیشن میں آیا۔
چین اس وقت پاکستان کے ساتھ مختلف خلائی منصوبوں میں تعاون کررہا ہے اور اس سے قبل 'پاک سیٹ ون آر' پاکستان کا پہلا کمیونیکیشن سیٹلائٹ تھا جو چین کے تعاون سے ہی خلا میں پہنچایا گیا۔ پاکستان اس وقت ریموٹ سینسنگ 'پی آر ایس ایس ون' پروگرام پر بھی کام کررہا ہے۔
پاکستان اور چین نے مارچ کے مہینے میں معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت ملٹی مشن 'پاک سیٹ ایم ایم ون' پاکستان کے لیے کام کرے گا۔ اس سیٹلائٹ کی مدد سے پاکستان کمیونیکیشن سیکٹر میں خود کفالت حاصل کرنا چاہتا ہے۔
اس منصوبے کے بعد پاکستان نے اس سیٹلائٹ کے گراؤنڈ اسٹیشنز کی تعمیر کی منصوبہ بندی شروع کردی ہے اور حالیہ بجٹ میں اس مقصد کے لیے چار ارب 70 کروڑ روپے بھی مختص کیے گئے ہیں۔ اس رقم میں میں سے دو ارب 55 کروڑ سے تین نئے پراجیکٹ شروع کیے جائیں گے جن میں کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں اسپیس سینٹرز کا قیام شامل ہے۔
ملٹی مشن سیٹلائٹ 'ایم ایم ون' کے لیے ایک ارب 35 کروڑ روپے مختص ہیں۔ تیسرا منصوبہ 20 کروڑ روپے کی لاگت سے کراچی میں اسپیس ایپلیکیشن ریسرچ سینٹر کے قیام کا ہے۔
پاکستان کے نئی ملٹی مشن سیٹلائٹ 'ایم ایم ون' کی کل قیمت 27 ارب 57 کروڑ روپے ہے اور پاکستان اسے اپنے فوجی اور سول معاملات میں خودکفالت کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔
پاکستان اس وقت سول اور ملٹری استعمال کے لیے امریکی اور فرانسیسی سیٹلائٹس پر انحصار کرتا ہے جبکہ چین کے تعاون سے ملٹی مشن 'ایم ایم ون' سیٹلائٹ جی پی ایس، موبائل فون ٹیکنالوجی، ڈائریکٹ ٹو ہوم سروس اورانٹرنیٹ سمیت دیگر مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔