شان مسعود کی کپتانی کا امتحان، پاکستان ٹیم آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے تیار

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان تین میچز پر مشتمل بینو قادر ٹرافی کا آغاز جمعرات سے ہو رہا ہے۔ دونوں ٹیمیں سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ پرتھ میں کھیلیں گی۔

پاکستان ٹیم نئے کپتان شان مسعود کی قیادت میں سیریز میں جائے گی جب کہ جولائی میں ایشز سیریز ڈرا کرنے کے بعد آسٹریلیا کی یہ پہلی ٹیسٹ سیریز ہوگی۔

پرتھ کی وکٹ تیز بالرز کے لیے ہمیشہ ہی سازگار رہی ہے لیکن جب سے آسٹریلوی بورڈ نے پرتھ اسٹیڈیم کو اپنا سینٹر بنایا ہے، یہاں بالرز اور بلے بازوں دونوں نے اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔

مبصرین کے خیال میں پرتھ اسٹیڈیم میں پاکستانی بلے بازوں کے ساتھ ساتھ بالرز کو ڈراپ ان پچ پر مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے کیوں کہ ایشین ٹیمیں اس قسم کی وکٹوں پر کم کرکٹ کھیلتی ہیں۔

آسٹریلوی میڈیا نے تبصرے کرتے ہوئے کہا ہے کہ پچ پر پہلے کی نسبت گھاس کم دکھائی دے رہی ہے جس سے میزبان ٹیم کو فائدہ ہوگا جنہیں ان کنڈیشنز میں کھیلنے کا خاصہ تجربہ ہے۔

دونوں ٹیموں میں سے کس کا پلڑا بھاری ہے؟

اب تک دونوں کرکٹ ٹیموں کے درمیان مجموعی طور پر 69 ٹیسٹ میچز کھیلے گئے ہیں جس میں 34 آسٹریلیا نے جیتے اور 15 میں پاکستان نے کامیابی حاصل کی۔

ان 69 میں سے 37 ٹیسٹ میچ آسٹریلیا میں کھیلے گئے جس میں میزبان ٹیم نے 24 اور پاکستان نے صرف چار میں کامیابی حاصل کی۔

آخری مرتبہ پاکستان ٹیم نے آسٹریلیا کو اس کی سرزمین پر 1995 میں وسیم اکرم کی قیادت میں شکست دی تھی جس کے بعد سے گرین کیپس نے آسٹریلیا میں کوئی ٹیسٹ میچ نہیں جیتا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم نے بھی پرتھ ٹیسٹ سے پہلے اپنی فائنل الیون کا اعلان کردیا ہے۔ شان مسعود کی قیادت میں گرین شرٹس چار پیسرز کے ساتھ میدان میں اتریں گے، جس میں عامر جمال اور خرم شہزاد اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کریں گے۔

پاکستان ٹیم میں اننگز کے آغاز کی ذمہ داری امام الحق اور عبداللہ شفیق کو دی گئی ہے جب کہ کپتان شان مسعود نمبر تین پر بیٹنگ کے لیے آئیں گے۔

سابق کپتان بابر اعظم نمبر چار پر ہی بطور بلے باز اپنا کم بیک کریں گے جب کہ سعود شکیل، سلمان علی آغا اور سرفراز احمد مڈل آرڈر میں ان کا ساتھ دیں گے۔

فہیم اشرف کو اس میچ میں بطور آل راؤنڈر سلیکٹ کیا گیا ہے جب کہ شاہین آفریدی پیس اٹیک کو لیڈ کریں گے۔ اسپین بالرز کی غیر موجودگی میں سلمان علی آغا اور سعود شکیل سے بالنگ کرائی جاسکے گی۔

ابرار احمد کے زخمی ہونے کے بعد پاکستان سے ساجد خان کو آسٹریلیا بھیجا گیا تھا لیکن نعمان علی اور حسن علی کی طرح وہ بھی اس میچ میں بینچ پر بیٹھیں گے۔

میزبان ٹیم کے پاس اس وقت بھی کامیابی کے لیے بہترین کامبی نیشن موجود ہے جو آف اسپنر نیتھن لائن کی واپسی سے مزید مضبوط ہوگا۔

SEE ALSO: جب پاکستانی ٹیم کو دورۂ بھارت پر پچ اُکھاڑنے اور سانپ چھوڑنے کی دھمکیاں ملیں

نیتھن لائن نے پرتھ کی باؤنسی وکٹ پر آخری تین ٹیسٹ میچز میں 22 وکٹیں حاصل کی ہیں، اور ایشز سیریز کے دوران انجری سے اب مکمل طور پر صحت یاب ہوکر ٹیم میں واپس آچکے ہیں۔

نیتھن لائن کو ٹیسٹ کرکٹ میں 500 وکٹوں کا سنگ میل عبور کرنے کے لیے مزید چار وکٹیں بھی درکار ہیں جس کے بعد وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 500 سے زائد وکٹیں لینے والے دوسرے آف اسپنر، تیسرے آسٹریلین اور مجموعی طور پر آٹھویں بالر بن جائیں گے۔

دوسری جانب پاکستان ٹیم لیگ اسپنر ابرار احمد کے بغیر ہی میدان میں اترے گی، انجری کی وجہ سے وہ فائنل الیون سے باہر ہوگئے ہیں۔

پاکستان ٹیم کے سابق کپتان بابر اعظم ٹیم کی قیادت سے سبکدوش ہونے کے بعد بطور بلے باز اپنا پہلا میچ کھیلیں گے۔

کپتان شان مسعود پہلے ہی سرفراز احمد کو بطور وکٹ کیپر کھلانے کا عندیہ دے چکے تھے اور وہ آسٹریلیا کے خلاف گیارہ رکنی ٹیم کا حصہ ہیں۔ سری لنکا میں سینچریاں اسکور کرنے والے سعود شکیل اور سلمان علی آغا سے اچھی کارکردگی کی امید ہے۔

پاکستان کے خلاف سیریز آسٹریلوی اوپنر ڈیوڈ وارنر کے ٹیسٹ کریئر کی آخری سیریز ہوگی، جنہوں نے اس سال کے آغاز ہی میں ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا تھا۔