پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر اضافہ، مہنگائی کی بڑی لہر کا خدشہ

پٹرول کی نئی قیمتوں کا اطلاق ہونے سے قبل فیول ٹینک بھروانے کے لیے پیٹروم پمنس پر گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی قطاریں لگ گئیں۔ 2 جون 2022

پاکستان میں حکومت نے سات دنوں میں دوسری مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فی لیٹر 30 روپے کا اضافہ کردیا ہے جس سے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پیٹرول کی قیمت 200 کا ہندسہ عبور کرگئی ہیں۔ نئے اضافے سے ملک میں شدید مہنگائی کی نئی لہر آنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کی طرف سے اس اضافہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے'' پیٹرول بم'' قرار دیا ہے ۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے عوام سے کل نماز جمعہ کے بعد احتجاج کے لیے نکلنے کا کہا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں اس اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ چند دن پہلے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافےکے باوجود کافی نقصان ہورہا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا ناگزیر ہے کیونکہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا ہے اس کی وجہ سے ہمیں مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ اس وقت عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بھی بڑھ رہی ہیں، جس کے باعث ہم بھی اضافے پر مجبور ہیں۔ 15 جون کو اوگرا کی سمری آتی ہے تو اس سے قومی خزانے میں نقصان مزید بڑھ جائے گا۔

وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل

وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مہنگائی ہوگی لیکن یہ ناگزیر تھا۔انہوں نے بتایا کہ چین نہ صرف نیا قرضہ جاری کرے گا بلکہ شرح سود بھی کم کرے گا۔ چین سے فنڈز ملنے کے بعد پاکستانی روپیہ مستحکم ہوجائے گا۔ 25 مارچ کو چین نے 2.3 ارب ڈالر کا قرض واپس لے لیا تھا، کافی شرائط عائد کر دی تھی اور شرح سود بھی بڑھا دی تھی۔وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کے دورہ چین میں معاملات بہتر ہوئے ہیں اور اب ڈیڑھ فی صد کی شرح سود سے قرض ملے گا۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ہمیں لوگوں کی مشکلات کا اندازہ ہے۔ لہذا آٹے اور چینی کےعلاوہ چاول، دالوں اور گھی پر سبسڈی دی جائے گی۔ چینی 70 اور آٹا 40 روپے کلو میں فراہمی یقینی بنائیں گے۔28 ارب روپے کی سبسڈی آئندہ بجٹ میں بھی جاری رکھی جائےگی، بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام کے افراد کو سبسڈی فراہم کی جائے گی،جن افراد کی آمدن 40 ہزار سے کم ہے انہیں سبسڈی فراہم کی جائے گی۔

پیٹرول اور ڈیزل کتنے کا لٹر ؟

حکومت کی طرف سے اعلان کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 30 روپے اضافے کے بعد 209 روپے 86 پیسے فی لیٹر، ڈیزل 204.15 روپے فی لیٹر، لائٹ ڈیزل 178 روپے 03 پیسے جب کہ مٹی کا تیل 181.94 روپے فی لیٹر کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، جس پر دو جون کی رات 12 بجے سے عمل شروع ہوجائے گا۔

اس اعلان کے بعد رات گئے شہری بڑی تعداد میں گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں میں فیول بھروانے کے لیے نکل پڑے اور مختلف پیٹرول پمپس پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں دیکھنے میں آئیں، کئی مقامات پر سڑک کنارے موجود پمپس پر لائنوں کی وجہ سے ٹریفک جام ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔

SEE ALSO: آئی ایم ایف پروگرام کے بحال نہ ہونے سے پاکستانی معیشت پر کیا اثر پڑے گا؟


عوام نماز جمعہ کے بعد احتجاج کے لیے نکلیں، عمران خان

پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ سے عوام پر 900 ارب روپے کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ بجلی کی قیمت میں8 روپے فی یونٹ اضافے سے پورا ملک دھچکے کی حالت میں ہے۔ اس سے امکان ہے کہ پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ افراط زر کی شرح 30 فیصد سے بڑھ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے کرونا وبا کے دوران دباؤ برداشت کیا اور12سو ارب روپے کا پیکج بھی دیا۔ اس سال سیلز ٹیکس زیرو کرکے 466 ارب روپے کی انرجی سبسڈی بھی دی کہ عوام کو بچایا جاسکے۔ ہمارے لیے صرف عوام ضروری تھے۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ کل نماز جمعہ کے بعد موجودہ حکومت کے خلاف اجتجاج کے لیے نکلیں۔ عمران خان نے کہا کہ اس حکومت نےغریب عوام پر سب بوجھ ڈال دیا ہے کیونکہ ان کے تمام اثاثے ملک سے باہر ہیں اور ملک میں ان کا کچھ بھی نہیں ہے۔


سابق وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات میں 60 روپے اضافہ اور بجلی میں سات روپے فی یونٹ اضافے کا مطلب پاکستان کی مڈل کلاس کا خاتمہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کی معاشی پالیسیاں ہمارے لیے تباہ کن ہیں اور پوری حکومت اس بحران سے نبٹنے کے بجائے مخالفین کے خلاف بغاوت کے مقدمے درج کرانے میں مصروف ہے۔