پاکستانی فوج کے مطابق پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے میں براہ راست ملوث ایک دہشت گرد تاج محمد عرف رضوان کو سکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کی گئی کارروائی میں گرفتار کر لیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق تاج محمد 16 دسمبر 2014ء کو پشاور کے اسکول پر حملے میں ملوث دو گروپوں میں سے ایک کا کمانڈر تھا۔
جب کہ دوسرے گروپ کا کمانڈر عتیق الرحمٰن عرف عثمان پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔
بیان کے مطابق 27 سالہ تاج محمد خیبر ایجنسی کے علاقے سپاہ کا رہائشی ہے، اور اندرون ملک نقل مکانی کرنے والوں کے بھیس میں پشاور کے پاوکی گاؤں میں چھپا ہوا تھا۔
فوج کے بیان کے مطابق تاج محمد نے اعتراف کیا ہے کہ وہ 2008ء سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے وابستہ ہے اور کئی دہشت گرد حملوں میں ملوث رہا ہے۔
اس سے قبل پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ یہ کہہ چکے ہیں پشاور اسکول پر حملے میں 27 دہشت گرد ملوث تھے جن میں سے نو مارے جا چکے ہیں، جب کہ 12 کو گرفتار کیا ہے۔
فوج کے ترجمان نے 12 فروری کو راولپنڈی میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ گرفتار کیے گئے 12 شدت پسندوں میں سے چھ کو افغانستان میں پکڑا گیا۔
پاکستانی فوج کے مطابق افغانستان کی حکومت دہشت گردوں کےخلاف کارروائی میں تعاون کر رہی ہے۔
پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر 16 دسمبر 2014ء کو طالبان دہشت گردوں کے مہلک حملے کے بعد پاکستان نے شدت پسندوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا آغاز کیا۔
اسکول پر حملے میں 134 بچوں سمیت 150 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اب تک ملک بھر میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کی گئی کارروائیوں میں وزارت داخلہ کے بقول 12 ہزار سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں سے درجنوں براہ راست دہشت گردی میں ملوث تھے۔
حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف مقدمات چلانے کے لیے فوجی عدالتیں بھی قائم کیں جن میں 12 ایسے مقدمات کی سماعت شروع ہو چکی ہے۔ یہ مقدمات وفاقی حکومت نے چھان بین کے بعد فوج کو بھیجے تھے۔