نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اعلامیے میں کسی سازش کا ذکر نہیں ہے: ترجمان پاکستان فوج

افواجِ پاکستان کے ترجمان میجر جنرل بابر افتحار نے کہا ہے کہ پاکستان میں اب مارشل نہیں لگے گا، پاکستان کی بقاصرف اور صرف جمہوریت میں ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نہ تو ایکسٹینشن چاہتے ہیں اور نہ ہی قبول کریں گے۔

سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو ملنے والے دھمکی آمیز مراسلے سے متعلق اظہارِ خیال کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ڈی مارش صرف سازش پر نہیں دیا جاتا۔ اس کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے فوج اپنی وضاحت دے چکی ہے اور نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اعلامیے میں بھی کسی غیر ملکی سازش کا ذکر نہیں ہے۔

خیال رہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا یہ مؤقف ہے کہ اُن کی حکومت کو امریکہ کے ایما پر گرایا گیا ہے اور اُن کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد بھی اسی سازش کا حصہ ہے۔

جمعرات کو راولپنڈی میں تفصیلی نیوز کانفرنس کرتے ہوئے میجر جنرل بابر افتحار کا کہنا تھا کہ بار بار کہہ چکے ہیں کہ فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے،ہمارا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، ہم آئین اور قانون کی عمل داری پر یقین رکھتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند روز سے سوشل میڈیا پر فوج پر تنقید کی جا رہی ہے، سابق فوجی افسران کے فیک پیغامات وائرل کیے جا رہے ہیں جس کی ہر گز اجازت نہیں دی جا سکتی۔

افواجِ پاکستان کے ترجمان میجر جنرل بابر افتحار نے کہا کہ اگر کسی کے پاس فوج کی سیاسی معاملات میں مداخلت سے متعلق کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائے۔ اُن کا کہنا تھا کہ افواہوں کی بنیاد پر افواجِ کی کردار کشی کسی صورت قابلِ قبول نہیں ہے۔

میجر جنرل بابر افتحار نے واضح کیا کہ چیف آف آرمی اسٹاف نہ تو ایکسٹینشن کے خواہش مند ہیں اور نہ ہی اپنے عہدے کی میعاد میں توسیع قبول کریں گے بلکہ وہ رواں برس 29 نومبر کو ریٹائر ہو جائیں گے۔

'امریکہ نے پاکستان سے اڈے مانگے ہی نہیں تھے'

افواجِ پاکستان کے ترجمان نے مزید بتایا کہ امریکہ نے پاکستان سے فوجی اڈے طلب نہیں کیے اور اگر ایسا مطالبہ کیا جاتا تو فوج کا مؤقف بھی وہی ہوتا جو سابق وزیرِ اعظم کا ہوتا۔

خیال رہے کہ رواں برس ایک غیر ملکی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں امریکہ کی جانب سے فوجی اڈے مانگے جانے کے سوال پر اس وقت کے وزیرِ اعظم عمران خان نے 'ایبسلوٹلی ناٹ' کہا تھا۔

میجر جنرل بابر افتحار کا کہنا تھا کہ فوج کے خلاف ہونے والے پروپیگنڈا کے محرکات کا تعین کر لیا گیا ہے اس میں غیر ملکی ہاتھ بھی ہے۔ تاہم اس پروپیگنڈا کا توڑ یہ ہے کہ بغیر تصدیق کے کسی بات پر یقین نہ کیا جائے۔

'سات لاکھ فوج وہاں دیکھتی ہے جہاں آرمی چیف کی نظر ہوتی ہے'

وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان کے اس سوال پر کہ فوج کے اندر جانب دار یا غیر جانب دار ہونے کے معاملے پر کوئی تفریق ہے؟ میجر جنرل بابر افتحار نے کہا کہ پوری سات لاکھ فوج اس طرف دیکھتی ہے جس طرف آرمی چیف کی نظر ہوتی ہے۔

آرمی چیف کی نئے وزیرِ اعظم کی حلف برداری میں عدم شرکت کے سوال پر ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ آرمی چیف علیل تھے اس لیے شہباز شریف کی حلف برداری میں نہیں آئے، وہ اس روز دفتر بھی نہیں آئے تھے۔

'الیکشن کب ہوں گے یہ سیاست دانوں کا کام ہے'

ملک کے سیاسی مستقبل اور عام انتخابات سے متعلق پوچھے گئے سوال پر بابر افتحار کا کہنا تھا کہ الیکشن کب ہوں گے یہ فیصلہ سیاست دانوں نے کرنا ہے۔ لہذٰا فوج کا اس معاملے میں کوئی عمل دخل نہیں ہے۔

'ایٹمی اثاثوں پر بات کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے'

عمران خان کی طرف سے ایٹمی پروگرام چوروں کے ہاتھوں میں دینے کے بیان پرمیجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ سیاسی قیادت نے ہر دور میں ایٹمی پروگرام کے لیے کردار ادا کیا، ہمارے ایٹمی پروگرام کو کوئی خطرہ نہیں، ایٹمی پروگرام کو سیاسی مباحثوں کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا کیوں کہ ایٹمی اثاثے کسی سیاسی قیادت سے منسلک نہیں، ایٹمی اثاثوں کی بات کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے۔

SEE ALSO: امریکہ کی وزیرِ اعظم شہباز شریف کو مبارک باد، نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے کا عزم


عمران حکومت تین آپشنز

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے گزشتہ حکومت کو کوئی آپشنز نہیں دیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان حکومت نے پاکستان فوج کو درخواست کی ڈیڈلاک پیدا ہوچکا ہے لہذا اس میں بات کی جائے جس پر آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے وزیراعظم سے ملاقات کی جس میں حکومت کی طرف سے تین آپشنز پر بات ہوئی۔

ان تین آپشنز میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ، وزیراعظم کا استعفیٰ یا پھر قبل از وقت انتخابات کرائے جائیں جس پر وزیراعطم نے تیسرے آپشن پر رضا مندی ظاہر کی تھی لیکن اس آپشن کو اپوزیشن نے مسترد کردیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ’اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے کوئی آپشن نہیں دیا گیا تھا۔

'آرمی چیف نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو آگے بڑھایا تھا'

آرمی چیف جنرل قمر جاوید کے اسلام آباد سیکیورٹی ڈائیلاگ سے خطاب سے متعلق پوچھے گئے سوال پر میجر جنرل بابر افتحار نے کہا کہ آرمی چیف نے وہی باتیں کی تھیں جو پاکستان کی خارجہ پالیسی رہی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ بھارت اور امریکہ کے ساتھ بہتر تعلقات کی خواہش پاکستان کی خارجہ پالیسی کا خاصا رہا ہے، لہذٰا یہ تاثر دینا کہ آرمی چیف نے حکومتِ پاکستان کی پالیسی سے انحراف کیا غلط ہے۔

'دورۂ روس پر فوج کا اعتماد میں لیا گیا تھا'

عمران خان کے دورہ روس میں فوج کی رضامندی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر میجر جنرل بابر افتحار کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج کو اس معاملے میں مکمل اعتماد میں لیا گیا تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ دورے کے آغاز پر ہی روس یوکرین پر حملہ کر دے گا۔