صوبائی حکومت کی طرف سے عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے مختلف میلوں اور تقریبات کا انعقاد بھی کیا جا رہا تاکہ خوفزدہ عوام کو صحت مندانہ سرگرمیاں مہیا ہو سکیں۔
کوئٹہ —
پاکستان کا جنوب مغربی صوبہ بلوچستان ایک عشرے سے بدامنی کی لپیٹ میں چلا آ رہا ہے جہاں دہشت گردی، فرقہ وارانہ تشدد سمیت اغوا برائے تاوان اور ہدف بنا کر قتل کرنے جیسی وارداتیں معمول کا حصہ بنی رہی ہیں۔
صوبائی حکومت جہاں امن و امان کے کو بحال کرنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی وہیں عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے مختلف میلوں اور تقریبات کا انعقاد بھی کیا جا رہا تاکہ خوفزدہ عوام کو صحت مندانہ سرگرمیاں مہیا ہو سکیں۔
اسی سلسلے میں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں 22 مارچ کو بلوچستان سپورٹس فیسٹیول کا افتتاح کیا گیا۔ کھیلوں کے یہ مقابلے 29 مارچ تک جاری رہیں گے، جس میں صوبے کے مختلف اضلاع سے کھلاڑیوں کے علاوہ شائقین کی ایک بڑی تعداد بھی شریک ہو رہی ہے۔
ہفتہ کو اس فیسٹیول کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیراعلیٰ عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت صوبے کے عوام خصوصاً نوجوانوں کے لیے ایسی صحت مندانہ تفریحی سرگرمیاں منعقد کرتی رہی گی لیکن اس کے لیے انھیں عوام کی بھرپور حمایت بھی درکار رہے گی۔
"ہم آپ لوگوں کی حمایت چاہیے، بلوچستان کے ہرباشعور انسان کی ہمیں ضرورت ہے، جو آج بلوچستان میں ملک میں دہشت گردی ہے اس کے خلاف ہمیں جہاد کرنا ہوگا، ہمیں بلوچستان کو پاکستان کو ترقی کی وہ تمام چیزیں مہیا کرنا ہوں گی جو آج ہمارے عوام کی ضرورت ہیں۔"
صوبائی وزیر کھیل وثقافت اور امور نوجوانان میر مجیب الرحمان محمد حسنی نے وائس اف امر یکہ کو بتایا کہ اس میلے کے ذریعے وہ دینا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے عوام امن کے داعی اور پیار و محبت کے رشتوں کو فروغ دینے پر یقین رکھتے ہیں۔
" یہ صرف آغاز ہے اس کے ذریعے ہم پورے ملک میں ایک پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم امن کے داعی ہیں، بلوچستان کے نوجوان امن چاہتے ہیں اور وہ کھیلوں اور مثبت سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لینا چاہتے ہیں۔"
ان کا کہنا تھا کہ سپورٹس میلے کے پرامن انعقاد کے لیے سیکورٹی کے کافی سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور جن مقامات پر مقابلے منعقد ہوں گے وہاں پولیس، ایف سی اور لیویز کے اہلکاروں کی بڑی تعداد کو تعینات کیاجا رہا ہے
سپورٹس فیسٹول میں 27 کھیلوں کے مقابلے ایوب اسٹیڈیم اور گرلز کالج کو ئٹہ میں ہو ں گے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بلوچستان کو 1970 میں مکمل صوبائی حیثیت ملنے کے بعد صوبے کی 44 سالہ تاریخ میں پہلی بار صوبے کی خواتین بھی میلے میں شرکت کر رہی ہیں، میلے کے آخری روز ائیرپور ٹ روڈ سے اسمبلی تک مراتھن ریس بھی منعقد ہو گی۔
صوبائی حکومت جہاں امن و امان کے کو بحال کرنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی وہیں عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے مختلف میلوں اور تقریبات کا انعقاد بھی کیا جا رہا تاکہ خوفزدہ عوام کو صحت مندانہ سرگرمیاں مہیا ہو سکیں۔
اسی سلسلے میں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں 22 مارچ کو بلوچستان سپورٹس فیسٹیول کا افتتاح کیا گیا۔ کھیلوں کے یہ مقابلے 29 مارچ تک جاری رہیں گے، جس میں صوبے کے مختلف اضلاع سے کھلاڑیوں کے علاوہ شائقین کی ایک بڑی تعداد بھی شریک ہو رہی ہے۔
ہفتہ کو اس فیسٹیول کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیراعلیٰ عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت صوبے کے عوام خصوصاً نوجوانوں کے لیے ایسی صحت مندانہ تفریحی سرگرمیاں منعقد کرتی رہی گی لیکن اس کے لیے انھیں عوام کی بھرپور حمایت بھی درکار رہے گی۔
"ہم آپ لوگوں کی حمایت چاہیے، بلوچستان کے ہرباشعور انسان کی ہمیں ضرورت ہے، جو آج بلوچستان میں ملک میں دہشت گردی ہے اس کے خلاف ہمیں جہاد کرنا ہوگا، ہمیں بلوچستان کو پاکستان کو ترقی کی وہ تمام چیزیں مہیا کرنا ہوں گی جو آج ہمارے عوام کی ضرورت ہیں۔"
صوبائی وزیر کھیل وثقافت اور امور نوجوانان میر مجیب الرحمان محمد حسنی نے وائس اف امر یکہ کو بتایا کہ اس میلے کے ذریعے وہ دینا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے عوام امن کے داعی اور پیار و محبت کے رشتوں کو فروغ دینے پر یقین رکھتے ہیں۔
" یہ صرف آغاز ہے اس کے ذریعے ہم پورے ملک میں ایک پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم امن کے داعی ہیں، بلوچستان کے نوجوان امن چاہتے ہیں اور وہ کھیلوں اور مثبت سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لینا چاہتے ہیں۔"
ان کا کہنا تھا کہ سپورٹس میلے کے پرامن انعقاد کے لیے سیکورٹی کے کافی سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور جن مقامات پر مقابلے منعقد ہوں گے وہاں پولیس، ایف سی اور لیویز کے اہلکاروں کی بڑی تعداد کو تعینات کیاجا رہا ہے
سپورٹس فیسٹول میں 27 کھیلوں کے مقابلے ایوب اسٹیڈیم اور گرلز کالج کو ئٹہ میں ہو ں گے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بلوچستان کو 1970 میں مکمل صوبائی حیثیت ملنے کے بعد صوبے کی 44 سالہ تاریخ میں پہلی بار صوبے کی خواتین بھی میلے میں شرکت کر رہی ہیں، میلے کے آخری روز ائیرپور ٹ روڈ سے اسمبلی تک مراتھن ریس بھی منعقد ہو گی۔