’بلوچستان سے متعلق بل قومی خودمختاری کے خلاف ہے‘

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی

کانگریس میں متعارف کرائی گئی قرارداد میں کہا گیا تھا کہ بلوچ عوام کو اپنا خود مختار ملک بنانے کا اختیار حاصل ہے۔ لیکن امریکی محکمہ خانہ نے ایوان نمائندگان میں پیش کیے گئے بل سے اظہار لاتعلقی کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا۔

پاکستان نے صوبہ بلوچستان کے بارے میں امریکی ایوان نمائندگان میں بل پیش کیے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

ہفتہ کو وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا اقدام پاکستان کی خود مختاری کے خلاف ہے اور وہ اس کی مذمت کرتے ہیں۔

ہفتہ کو ایک سرکاری بیان میں پاکستانی وزیرخارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ کانگریس میں پیش کیا گیا بل طویل المدت پاک امریکہ تعلقات کی بنیاد کے بھی خلاف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی نے بھی امریکہ کی خارجہ امور کی سب کمیٹی کی طرف سے بلوچستان پر کی جانے والی بحث کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کی جو کہ پاکستانی عوام کے واضح رد عمل کو ظاہر کرتی ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ واشنگٹن میں چند لوگوں کے اس غیر دوستانہ اور غیر ذمہ دارانہ انفرادی اقدام کا مقصد دونوں ملکوں کے عوام میں عدم اعتماد پیدا کرنا تھا۔

انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس نئے اقدام کو ایوان نمائندگان کے ان ارکان کی اکثریت کی پذیرائی حاصل نہیں ہوگی جو دونوں ملکوں کے درمیان دوستانہ تعلقات کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

’بلوچستان سے متعلق بل قومی خودمختاری کے خلاف ہے‘


کانگریس میں متعارف کرائی گئی قرارداد میں کہا گیا تھا کہ بلوچ عوام کو اپنا خود مختار ملک بنانے کا اختیار حاصل ہے۔ لیکن امریکی محکمہ خانہ نے ایوان نمائندگان میں پیش کیے گئے بل سے اظہار لاتعلقی کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا۔

اُدھر القاعدہ کے سربراہ اسامہ بل لادن کی تلاش میں مدد کرنے والے پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کی امریکہ کے اعلیٰ ترین سول اعزاز کے لیے نامزدگی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعظم گیلانی نے کہا ’’جہاں تک شکیل آفریدی کا معاملہ ہے اس پر پاکستانی قوانین کے مطابق عمل کیا جائے گا۔‘‘

ڈاکٹر شکیل آفریدی نے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے اور ہیپاٹائٹس کے ٹیکوں کی جعلی مہم کے ذریعے بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی کی تصدیق کے لیے ڈی این اے شواہد جمع کرنے میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی مدد کی تھی۔ ان کے بارے میں بھی امریکی کانگریس میں دو بل پیش کیے گئے ہیں جن میں سے ایک میں ڈاکٹر آفریدی کو امریکی شہریت دینے جب کہ دوسرے بل میں انھیں اعلٰی ترین سول اعزاز سے نوازنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔