پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ نے کہا ہے کہ بلوچستان کی سلامتی اور ترقی انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور ریاست کے تمام اداروں کو اس سلسلے میں فوج کی مکمل حمایت حاصل رہے گی ۔
جنر ل قمر باجوہ نے عیدکے دوسرے روز تربت اور گوادر میں پاک فوج کے جوانوں سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے دوردراز اور مشکل ترین علاقوں میں فوج کے جوانوں کی فرائض کی ادائیگی ہمارے لئے باعث افتخار ہے اور یہ عمل ہم آئندہ بھی جاری رکھیں گے ۔
جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں جاری تمام تر قیاتی منصوبے ا پنے مقررہ وقت پر مکمل کیے جائیں گے۔
قدرتی وسائل سے مالامال اس جنوب مغر بی صوبہ بلوچستان میں تشدد کے واقعات گزشتہ ڈیڑھ عشرے سے جاری ہیں جس میں کمی اور بیشی جاری رہتی ہے تاہم تقریباً گزشتہ تین ماہ کے دوران اس صوبے میں تشدد کے واقعات میں کافی اضافہ دیکھا گیا ہے جہاں ایک جانب داعش نے اس عر صے کے دوران پانچ خودکش حملے کئے وہاں دوسری طرف بلوچ عسکر یت پسند وں نے بھی کئی خون ریز واقعات کی ذمہ داری اپنے سر لی ہے۔
وفاقی اور صوبائی حکو متیں یہ کو شش کر تی رہی ہیں کہ آبادی کے لحاظ سے ملک کے سب سے چھوٹے اور رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے کے جوانوں کو فوج ، فرنٹیر کور اور دیگر اداروں میں روزگار کے مواقع فراہم کرکے اُنھیں علیحدگی پسند تنظیموں کے اثر ورسوخ سے دو ر رکھا جائے۔
وفاقی حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کا سب بڑا حصہ بھی اسی صوبے سے گزر کر ساحلی شہر گوادر پہنچتا ہے جس کا مقصد بھی صوبے کے جوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہیں۔
بلوچستان کی قوم پرست جماعتیں اور عسکری تنظیمیں ان تمام کو ششوں کو یہ کہہ کر مسترد کر چکی ہیں کہ وفاق ان منصوبوں میں بلوچستان کو اپنا آئینی اور قانونی حق فراہم کر نے میں مخلص نہیں ہے۔
تاہم وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری پورے ملک کی ترقی اور خوشخالی کا منصوبہ ہے اور چاروں صوبوں کو اس منصوبے سے فیضیاب ہونے کے برابر مواقع فراہم کئے گئے ہیں۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سی پیک اور گوادر کی بندرگاہ کے بارے میں بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کئے بغیر صوبے میں مکمل امن کے قیام کا جلد قیام ممکن نہیں ہے۔