بنگلہ دیش کے خلاف پہلا ٹیسٹ جیتنے کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم نے اپنی تمام تر توجہ دوسرا اور آخری میچ جیت کر ٹیسٹ سیریز وائٹ واش کرنے پر مرکوز کر دی ہیں۔ کپتان بابر اعظم کی قیادت میں پاکستان کرکٹ ٹیم ڈھاکا میں ہفتے کو میزبان ٹیم کے خلاف میدان میں اترے گی۔
چٹاگانگ میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں آٹھ وکٹ سے کامیابی حاصل کرنے والی پاکستان ٹیم میں کسی تبدیلی کا امکان نہیں، لیکن یہ میچ اس لئے کھلاڑیوں کے لئے اہم ہوگا، کیونکہ یہ اس سال پاکستان کا آخری ٹیسٹ ہوگا، قومی ٹیم نے اب تک 2021 میں آٹھ ٹیسٹ کھیلے ہیں، جس میں صرف اسے دو میں ناکامی اور چھ میں کامیابی حاصل ہوئی۔
بابر اعظم جنہوں نے رواں سال جنوری میں پہلی مرتبہ ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کی، اب تک سات میں سے چھ میچز اور تین میں سے دو سیریز جیت کر بطور کپتان اپنی کامیاب اننگز کا آغاز کرچکے ہیں، ان کی کپتانی میں پاکستان نے اب تک کوئی ٹیسٹ سیریز نہیں ہاری، ڈھاکا ٹیسٹ سے قبل بھی وہ پرعزم ہیں کہ سال کا اختتام بھی قومی ٹیم فتح کے ساتھ ہی کرے گی۔
شکیب الحسن کی واپسی کا امکان
ادھر بنگلہ دیشی ٹیم کو اس میچ میں اوپنر سیف حسن کی خدمات حاصل نہیں ہونگی جو بیماری کی وجہ سے میچ سے باہر ہوگئے ہیں، پہلے میچ کے دوران زخمی ہوجانے والے یاسر علی کی شرکت بھی دوسرے میچ میں مشکوک ہے۔ انکی جگہ آل راؤنڈر شکیب الحسن کو فائنل الیون میں شامل کیا جاسکتا ہے، جن کی مکمل صحتیابی یقیناً میزبان ٹیم کے لئے اچھی خبر ہے۔
شکیب الحسن ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران ہیم اسٹرنگ انجری کا شکار ہو کر میگا ایونٹ اور پاکستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز سے باہر ہوگئے تھے، پہلے ٹیسٹ میں انکی شرکت فٹنس سے مشروط تھی، لیکن دوسرے میچ میں انکی شرکت یقینی ہے۔
شکیب الحسن کا شمار دنیائے کرکٹ کے بہترین آل راؤنڈرز میں ہوتا ہے اور سابق کپتان کی ٹیم میں شمولیت دیگر کھلاڑیوں کا بھی مورال بڑھائے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ ٹی ٹوئنٹی اسپیشلسٹ محمد نعیم اور فاسٹ بالر تسکین احمد کو بھی دوسرے میچ کے اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے، تاکہ میزبان ٹیم سیریز بچانے کے لئے بہترین کھلاڑیوں کے ساتھ میدان میں اترے۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان اب تک تمام سیریز پاکستان کے نام رہیں
اب تک دونوں ممالک کے درمیان پانچ باضابطہ سیریز کھیلی گئی ہیں جس میں پانچوں پاکستان کے نام رہیں، پاکستان نے بنگلہ دیش جا کر تین مرتبہ میزبان ٹیم کو شکست دی جبکہ بطور میزبان بھی دونوں سیریز اپنے نام کیں، پاکستان ٹیم کے کپتان بابر اعظم پرامید ہیں کہ یہ سیریز بھی اپنے نام کرکے چوتھی بار بطور مہمان فتح کا تاج اپنے سر پر سمیٹیں گے۔
پہلے ٹیسٹ میں شاندار کارکردگی دکھانے والے اوپننگ بلے باز عابد علی، اور فاسٹ بالرز شاہین آفریدی اور حسن علی کی آئی سی سی رینکنگ میں ترقی سے بھی پاکستانی ٹیم کو حوصلہ ملے گا۔
اوپنر عابد علی پہلی مرتبہ ٹاپ ٹوئنٹی بلے بازوں کی فہرست میں شامل ہونے کے بعد کسی ٹیسٹ میچ میں شرکت کریں گے، جبکہ پانچویں پوزیشن پر موجود شاہین آفریدی بھی عمدہ کارکردگی دکھانے کے لئے میدان میں اتریں گے۔
اگر فاسٹ بالر حسن علی اس میچ میں بھی اپنی شاندار کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں تو سال کا اختتام ٹاپ ٹین بالرز میں بھی کرسکتے ہیں۔ اس وقت وہ آئی سی سی کی ٹیسٹ رینکنگ میں 11ویں نمبر پر ہیں۔
پاکستانی کھلاڑیوں کے پاس کلینڈر ایئر میں ریکارڈ بہتر کرنے کا آخری موقع
ڈھاکا ٹیسٹ میچ کے بعد پاکستانی کرکٹرز ویسٹ انڈیز کے خلاف ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز میں مصروف ہوجائیں گے، ٹیسٹ اسکواڈ میں موجود کھلاڑیوں کے پاس انفرادی ریکارڈ بہتر کرنے کا یہ آخری موقع ہے۔
اس سال سب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز تو انگلینڈ کے جو روٹ کو حاصل ہے، لیکن آٹھ میچز میں 656 رنز بنانے والے عابد علی بھی ساتویں نمبر پر ہیں، ڈھاکا ٹیسٹ میں اچھی کارکردگی دکھا کر وہ اس سال زیادہ رنز بنانے والوں میں یقیناً پہلی پانچ پوزیشن میں سے ایک اپنے نام کرسکتے ہیں۔
تین سینچریوں کی مدد سے 521 رنز بنانے والے فواد عالم فی الحال تیرہویں کامیاب بلے باز ہیں، لیکن بنگلہ دیش کے خلاف اچھی کارکردگی انہیں ٹاپ ٹین میں پہنچا سکتی ہے۔
سال میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والوں میں فواد عالم کا تیسرا نمبر ہے، انگلینڈ کے جو روٹ چھ اور سری لنکا کے کارونا رتنے چار سنچریوں کے ساتھ پہلی دو پوزیشن پر براجمان ہیں۔
بالرز کی اگر بات کی جائے تو پاکستان کے شاہین آفریدی اور بھارت کے آر ایشون 44، 44 وکٹوں کے ساتھ سرفہرست ہیں، بھارت کے پاس 31 دسمبر سے قبل مزید تین ٹیسٹ میچز ہیں، لیکن شاہین شاہ آفریدی کے پاس یہ آخری موقع ہے، 12 ماہ کے دوران 50 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے عمران خان اور وقار یونس کی فہرست میں شامل ہونے کا۔
39 وکٹوں کے ساتھ حسن علی تیسرے اور 33 وکٹوں کے ساتھ بھارتی اسپنر اکشر پٹیل بھی اس فہرست کا حصہ ہیں۔ انگلینڈ کے جیمز اینڈرسن نے اس سال 32 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ہے، لیکن آٹھ دسمبر سے شروع ہونے والی ایشز سیریز میں ان کو متعدد مواقع ملیں گے مزید کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے کے۔
البتہ، سال میں سب سے زیادہ مرتبہ ایک اننگز میں پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے کا ریکارڈ اکشر پٹیل اور حسن علی کے پاس ہے، دونوں نے اس سال یہ کارنامہ پانچ پانچ مرتبہ انجام دیا ہے۔ نیوزی لینڈ کے کائل جیمیسن، پاکستان کے شاہین آفریدی اور بھارت کے آر ایشون تین تین بار پانچ وکٹیں حاصل کرکے دوسری پوزیشن پر ہیں۔
قومی ٹیم کو ڈھاکا میں بالنگ کنسلٹنٹ ورنن فلینڈر کی خدمات حاصل نہیں ہونگی، سابق جنوبی افریقی پیسر کو پہلے ٹیسٹ کے اختتام پر وطن واپس جانا تھا لیکن کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون سامنے آنے جنوبی افریقہ پر سفری پابندیاں عائد ہوجانے کی وجہ سے انہیں جلدی روانہ ہونا پڑا۔
کیا بابر اعظم میچ میں سینچری بنا کر تینوں فارمیٹ میں ایسا کرنے والے پہلے پاکستانی کپتان بن جائیں گے؟
بنگلہ دیش کے خلاف فروری 2020 میں راولپنڈی کے مقام پر 143 رنز بنانے والے بابر اعظم نے اس میچ کے بعد ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں سنچریاں تو بنائیں، لیکن ٹیسٹ کرکٹ میں وہ یہ کارنامہ انجام نہ دے سکے۔
اس وقت وہ ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کرکٹ میں سنچری بنانے والے واحد پاکستانی کپتان تو ہیں ہی، اگر بنگلہ دیش کے خلاف وہ سو کا ہندسہ ڈھاکا میں عبور کر لیتے ہیں تو ایک ہی سال میں تینوں فارمیٹس بنانے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن جائیں گے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اگر وہ اگلے ٹیسٹ میچ میں سنچری بنانے میں کامیاب ہوگئے تو وہ تینوں فارمیٹ میں سنچری بنانے والے پہلے پاکستانی کپتان بھی بن جائیں گے۔