اطلاعات کے مطابق بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے پاکستان سے 1971ء میں مبینہ جنگی جرائم پر معافی مانگنے تک وزیراعظم کو پاکستان کا دورہ کرنے سے اجتناب کرنے کا کہا ہے۔
بنگلہ دیش اور ملائشیا کے وزرائے اعظم نے آئندہ ہفتے اسلام آباد میں ہونے والی ڈی۔ایٹ کانفرنس میں شرکت سے معذرت کی ہے۔
گزشتہ ہفتے پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر صدر آصف علی زرداری کی نمائندہ خصوصی کے طور پر ڈھاکا گئی تھیں جہاں انھوں نے بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کو کانفرنس میں شرکت کے لیے ذاتی طور پر دعوت نامہ پیش کیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے پاکستان سے 1971ء میں مبینہ جنگی جرائم پر معافی مانگنے تک وزیراعظم کو پاکستان کا دورہ کرنے سے اجتناب کرنے کا کہا ہے۔
تاہم پاکستان وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’ماضی کو بھول کر مستقبل کی طرف دیکھنا چاہیے۔‘‘
1971ء میں پاکستان کا مشرقی حصہ علیحدگی کے بعد آزاد ملک بنگلہ دیش کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھرا تھا۔
ادھر ملائشیا کے وزیراعظم نجیب عبد الرزاق نے بھی ڈی۔ایٹ کانفرنس میں شرکت سے معذوری ظاہر کی ہے۔ تاہم اس کی وجہ تاحال سامنے نہیں آسکی ہے۔
دنیا کے آٹھ ترقی پذیرمسلم ممالک کی تنظیم ڈی۔ایٹ کا آٹھواں اجلاس آئندہ ہفتے اسلام آباد میں ہو رہا ہے۔
آٹھ مسلم ممالک پر مشتمل اس اتحاد کا قیام 1997ء میں عمل میں آیا تھا جس کا مقصد ترقی پذیر ممالک کو عالمی اقتصادیات میں نمایاں مقام دلانے سمیت، تجارتی تعلقات اور دیگر شعبوں میں تعاون کا فروغ شامل ہیں۔
گزشتہ ہفتے پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر صدر آصف علی زرداری کی نمائندہ خصوصی کے طور پر ڈھاکا گئی تھیں جہاں انھوں نے بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کو کانفرنس میں شرکت کے لیے ذاتی طور پر دعوت نامہ پیش کیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے پاکستان سے 1971ء میں مبینہ جنگی جرائم پر معافی مانگنے تک وزیراعظم کو پاکستان کا دورہ کرنے سے اجتناب کرنے کا کہا ہے۔
تاہم پاکستان وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’ماضی کو بھول کر مستقبل کی طرف دیکھنا چاہیے۔‘‘
1971ء میں پاکستان کا مشرقی حصہ علیحدگی کے بعد آزاد ملک بنگلہ دیش کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھرا تھا۔
ادھر ملائشیا کے وزیراعظم نجیب عبد الرزاق نے بھی ڈی۔ایٹ کانفرنس میں شرکت سے معذوری ظاہر کی ہے۔ تاہم اس کی وجہ تاحال سامنے نہیں آسکی ہے۔
دنیا کے آٹھ ترقی پذیرمسلم ممالک کی تنظیم ڈی۔ایٹ کا آٹھواں اجلاس آئندہ ہفتے اسلام آباد میں ہو رہا ہے۔
آٹھ مسلم ممالک پر مشتمل اس اتحاد کا قیام 1997ء میں عمل میں آیا تھا جس کا مقصد ترقی پذیر ممالک کو عالمی اقتصادیات میں نمایاں مقام دلانے سمیت، تجارتی تعلقات اور دیگر شعبوں میں تعاون کا فروغ شامل ہیں۔