چار چھکے، ایک چوکا اور 16 گیندوں پر 33 رنز بنانے والے فخر زمان کی بدولت پاکستان نے نیوزی لینڈ کو پانچویں اور آخری ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں 42 رنز سے شکست دے دی۔
کرائسٹ چرچ میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان ٹیم نے 135 رنز کے ہدف کا کامیابی سے دفاع کر کے سیریز کی پہلی فتح اپنے نام کی۔
پانچ میچوں پر مشتمل اس سیریز میں پاکستان کی یہ پہلی کامیابی تھی۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم پہلے ہی چار میچز جیت کر سیریز اپنے نام کر چکی تھی۔
گزشتہ چار میچوں کی طرح اس میچ میں بھی پاکستانی بلے باز زیادہ رنز نہ بنا سکے۔ البتہ افتخار احمد کی بالنگ میں تین وکٹوں کی وجہ سے گرین شرٹس فتح حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی جن کو 'پلیئر آف دی میچ' قرار دیا گیا جب کہ سیریز میں سب سے زیادہ 275 رنز بنانے پر نیوزی لینڈ کے فن ایلن کو 'پلیئر آف دی سیریز' قرار دیا گیا۔
کرائسٹ چرچ میں ہونے والے میچ میں پاکستان ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ نوجوان صائم ایوب کی جگہ حسیب اللہ خان کو موقع دیا گیا لیکن وہ پہلے ہی اوور میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئے۔
ایسے میں بابر اعظم اور محمد رضوان نے اننگز کو سنبھالا اور اسکور کو 10ویں اوور تک 53 تک لے گئے۔ بابر اعظم کے 13 رنز پر آؤٹ ہونے کے بعد فخر زمان نے چارج سنبھالا اور صرف 18 گیندوں پر 33 رنز کی جارحانہ اننگز کھیل کر مخالف بالرز کو دباؤ میں لے لیا۔
فخر زمان کی اننگز میں چار چھکوں کے ساتھ ایک چوکا بھی شامل تھا۔
Pakistan set a target of 135 as they post 134-8 in their 20 overs 🏏#NZvPAK | #BackTheBoysInGreen pic.twitter.com/Erh3qrWZ0L
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) January 21, 2024
فخر زمان کے آؤٹ ہونے کے بعد صرف 19 رنز بنانے والے صاحب زادہ فرحان اور 14 رنز اسکور کرنے والے عباس آفریدی کچھ رنز بنا سکے اور انہی کی وجہ سے پاکستان ٹیم 20 اوورز میں آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 134 رنز بنانے میں کامیاب ہوئی۔
ٹم ساؤتھی، میٹ ہنری، لوکی فرگوسن اور ایش سودھی دو دو وکٹوں کے ساتھ میزبان ٹیم کے خلاف نمایاں بالرز ثابت ہوئے۔
جواب میں نیوزی لینڈ کا آغاز بھی خاصا اچھا نہ تھا۔ گزشتہ سال ہونے والے ورلڈ کپ کے ہیرو رچن رویندرا دوسرے ہی اوور میں ایک رن بنا کر آؤٹ ہو گئے جب کہ ان فارم فن ایلن کی اننگز کا خاتمہ 22 رنز پر ہوا۔
گیارہ میں سے صرف چار کیوی بلے باز ڈبل فگرز میں پہنچ سکے۔ 26 رنز بنانے والے گلین فلپس کے علاوہ کوئی بھی بیٹر پاکستانی بالرز کے سامنے زیادہ مزاحمت نہ کرسکا۔
نیوزی لینڈ کی پوری ٹیم 18ویں اوور میں 92 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ پاکستان کی جانب سے سب سے کامیاب بالر افتخار احمد رہے جنہوں نے 24 رنز کے عوض تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
SEE ALSO: مسلسل شکست، پاکستان ٹیم کے ساتھ مسئلہ کیا ہے؟شاہین شاہ آفریدی اور محمد نواز دو دو جب کہ زمان خان اور اسامہ میر ایک ایک وکٹ کے ساتھ نمایاں رہے۔
نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز جہاں نئے کپتان شاہین شاہ آفریدی کے لیے ایک نیا تجربہ تھا وہیں اس سیریز میں گرین شرٹس نے متعدد نئے کھلاڑیوں کو موقع دیا۔
نہ صرف پانچ میں سے چار میچوں میں نوجوان صائم ایوب سے اننگز کا آغاز کرایا گیا بلکہ آخری میچ میں جارح مزاج حسیب اللہ خان کو موقع دیا گیا لیکن ان میں سے کوئی بھی زیادہ رنز نہیں بنا سکا۔
سابق وکٹ کیپر معین خان کے بیٹے اعظم خان کو بھی تین میچوں میں بطور وکٹ کیپر موقع دیا گیا۔ لیکن وہ وکٹوں کے پیچھے اور بیٹنگ کے شعبے میں متاثر نہیں کر سکے۔
Buhat ziyadati hai Saim Ayub ke saath. He has been dropped. Rizwan had already hinted his views on Saim so was kind of expected. Haseebullah gets a debut. Aamer Jamal should have played too. Pakistan has won the toss and will chase.That’s the side playing: RizwanHaseeb… pic.twitter.com/NKq7QAU6wk
— Basit Subhani (@BasitSubhani) January 20, 2024
پانچ سال بعد ٹیم میں صاحب زادہ فرحان کی واپسی ہوئی لیکن ماضی کی طرح اس بار وہ مڈل آرڈر کا حصہ تھے جب کہ بابر اعظم اور محمد رضوان کی کامیاب اوپننگ جوڑی کو توڑنے کا تجربہ بھی اسی سیریز میں کیا گیا جو زیادہ کامیاب نہ ہو سکا۔
ان سب کے باوجود جب پاکستان نے آخری میچ میں کامیابی حاصل کی تو سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے ملا جلا ردِ عمل سامنے آیا۔
What a knock by @FakharZamanLive 👏👏 It’s a big lesson for @babarazam258 and @iMRizwanPak that how you take charge instead of saving your average. Fakhar bhy akar single double kar sakta tha par usnai team kai liye socha…. This 33 is better than all the fifties 😊 #PAKvNZ… pic.twitter.com/nMqje5d67l
— muzamilasif (@muzamilasif4) January 21, 2024
صحافی مزمل آصف نے فخر زمان کی اننگز کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بابر اور رضوان کی طرح سنگل ڈبل نہیں لیے بلکہ چھکوں کی بارش کو ترجیح دی جس کی وجہ سے پاکستان اس میچ میں کامیاب ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ فخر زمان کے 33 رنز تمام نصف سینچریوں سے بہتر ہیں۔
First time bowling in this series and he took career best 3 wickets @IftiMania .Wondering why not asked to bowl in previous 4 matches. #pakvNZ
— Rasheed shakoor (@rasheedshakoor) January 21, 2024
صحافی رشید شکور نے افتخار احمد سے سیریز میں پہلی مرتبہ بالنگ کرانے پر کپتان سے سوال کیا کہ انہوں نے باقی میچز میں ان سے بالنگ کیوں نہیں کرائی تھی۔
Aaj ijazat mili Iftikhar ko bowling karnay kee https://t.co/7AJpz7OglI
— Bazid Khan (@bazidkhan81) January 21, 2024
سابق ٹیسٹ کرکٹر اور کمنٹیٹر بازید خان نے بھی اپنا ایک پرانا ٹوئٹ شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ آج افتخار احمد کو بالنگ کی اجازت مل گئی۔
ایک ہفتہ قبل کیے جانے والے ٹوئٹ میں انہوں نے طنزیہ لکھا تھا کہ شاید پلیئنگ کنڈیشنز میں لکھا ہوا ہے کہ افتخار احمد سے بالنگ نہیں کرانی۔
Excellent Bowling by Nawaz and Iftikhar 8 Overs 42 Runs 5 Wickets 5.25 Economy #NZvPAK 4-1 pic.twitter.com/pnLMxrSztv
— Rashid Latif | 🇵🇰 (@iRashidLatif68) January 21, 2024
سابق کپتان راشد لطیف نے بھی اسپنرز کے آٹھ اوورز میں 42 رنز کے عوض پانچ وکٹوں کو پاکستان کی جیت کی اہم وجہ قرار دیا۔
Congratulations Shaheen Afridi for having first win as a Captain. I hope you will keep winning us matches like this #NZvsPAK pic.twitter.com/KoE5XAfOsp
— Ehtisham Siddique (@iMShami_) January 21, 2024
احتشام صدیق نامی صارف نے آخری ٹی ٹوئنٹی میچ میں شاہین آفریدی کی قیادت کو سراہا اور امید کی کہ وہ آئندہ بھی اس طرح کی کپتانی کریں گے۔
Terrific spell from Mohammad Nawaz. Asked to not only open the bowling, but bowl four of the first ten overs (which I think it%27s safe to assume wasn%27t the plan pre-match), he has not only delivered economy and pressure, but also two crucial wickets. Outstanding 😎 #NZvsPAK pic.twitter.com/VGAG36QjIi
— Aatif Nawaz (@AatifNawaz) January 21, 2024
عاطف نواز نے محمد نواز سے اننگز کا آغاز کرانے کو پاکستان ٹیم کی کامیابی کی اصل وجہ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ لیفٹ آرم اسپنر نے پہلے دس میں سے چار اوورز پھینکے جس سے مخالف ٹیم پر دباؤ بڑھا۔
4-1 shameful defeat against newzealand. Where is workload management for Shaheen Afridi. Why he missed important Test match and played all T20 games. Why Babar, Rizwan, iftikhar, fakhar etc not rested? Where is rotation policy? Why relatives rewarded and genuine discarded?
— Abdur Rouf Khan (@AbdurRoufKhan6) January 21, 2024
تاہم سابق کرکٹر عبد الرؤف نے چار ایک سے شکست کو شرم ناک قرار دیتے ہوئے ٹیم مینجمنٹ سے پوچھا کہ شاہین آفریدی کو ٹیسٹ میچ میں ورک لوڈ کی وجہ سے ریسٹ کرانے والوں نے انہیں وائٹ بال سیریز کے تمام میچز کیوں کھیلنے دیے۔
انہوں نے بالنگ کوچ عمر گل کے بھتیجے عباس آفریدی کو تین میچز کھلانے پر بھی تنقید کی اور سینئر کھلاڑیوں کو ریسٹ نہ دینے کو روٹیشن پالیسی کے ساتھ مذاق قرار دیا۔