سابق فوجیوں کی تنظیم ویٹرنز آف پاکستان (وی او پی) نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج اور حکومت ایک صحفے پر نظر نہیں آتی۔
ویٹرنز آف پاکستان نامی تنظیم کی طرف سے جاری بیان کے مطابق تنظیم کے ایک خصوصی اجلاس نے قرار دیا ہے کہ امریکہ میں پاکستانی وزیر خارجہ خواجہ آصف کا بیان ملکی مفادات کے خلاف اور بری افواج کے سربراہ کے دوٹوک موقف کی تردید تھی۔
سابق فوجیوں کی تنظیم کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اپنے پہلے دوطرفہ دورے میں امریکہ کے اس مطالبے سے اتفاق کیا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف بشمول حقانی نیٹ ورک کے خاتمے کے لیے مزید کوششیں کرنا چاہئیں۔
بیان کے مطابق پاکستانی فوج کے سربراہ کہہ چکے ہیں کہ حقانی نیٹ ورک بہت پہلے پاکستان سے افغانستان منتقل ہو چکا ہے اور اس تناظر میں وزیر خارجہ کا بیان آرمی چیف کے موقف سے متصادم ہے۔
تنظیم کی طرف سے کہا گیا کہ وزیر خارجہ کو چاہیے تھا کہ وہ امریکہ سے پاک افغان سرحد پر باڑھ لگانے کے معاملہ پر مدد طلب کرتے تاکہ نقل و حرکت کو بہتر انداز میں مانیٹر کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے علاوہ وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ کی طرف سے یہ بیانات سامنے آئے تھے کہ ہمیں پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔
اس بیان پر بعض حلقوں بشمول حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے ایک سینئر رہنما اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کو ایسے بیانات دینے سے گریز کرنا چاہیے جو بین الاقوامی برادری میں ملک کے لیے شرمندگی کا باعث بنیں۔
ان بیانات کے بارے میں بعض مبصرین کا بھی کہنا تھا کہ ان سے سویلین حکومت اور فوج کے درمیان درمیان پائی جانے والی کشیدگی کی عکاسی ہوتی ہے۔
سابق فوجی افسران کی تنظیم کے بیان پر حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عبدالقیوم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یا تاثر درست نہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سویلین حکومت اور فوج ایک صفحے پر نہیں ہیں۔
’’میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ جہاں تک دہشت گردی کے خلاف جنگ کا تعلق ہے حکومت اور افواج کی بات نہیں، پوری قوم ایک صفحے پر ہے۔۔۔۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم یکسوئی کے ساتھ اکٹھی ہے۔ یہ اگر تاثر ہے (ہم اکٹھے نہیں ہیں) تو یہ ٹھیک امپریشن نہیں ہے۔‘‘
سینیٹر عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ ملک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں منقسم سوچ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
گزشتہ ماہ پاکستانی قانون سازوں کے ایک وفد نے فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی تھی جس میں سینیٹر عبدالقیوم بھی شامل تھے۔
اس موقع پر فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سویلین حکومت اور فوج کے تعلقات میں کوئی الجھن نہیں ہونی چاہیے اور پاکستان کے دشمنوں کے خلاف سب کو اجتماعی طور پر کام کرنا ہو گا۔