انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن کے ریگولیٹرز نے ان خدشات کو کافی حد تک رفع کر دیا ہے جو سال 2020 میں پائلٹوں کے جعلی لائسنسوں کے اسکینڈل کے بعد پیدا ہوئے تھے۔
پاکستان نے جون 2020 میں 262 پائلٹوں کو اس وقت گراونڈ کر دیا تھا جب ان پر یہ شک ہوا کہ انہوں نے لائسنس کے لیے لازمی ٹیسٹوں میں جعلسازی سے کام لیا ہے۔
اس اسکینڈل نے پاکستان ایوی ایشن کی صنعت اور ملکی قومی فضائی کمپنیوں کی ساکھ کو سخت دھچکا پہنچایا تھا۔ یورپی اور امریکی ایوی ایشن ریگولیٹرز نے پاکستانی پروازوں کے اپنے علاقوں میں داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
SEE ALSO: پی آئی اے طیارہ حادثے کی عبوری رپورٹ: پائلٹس اور ایئر ٹریفک کنٹرولر ذمہ دار قرارخبر رساں ادارے رائٹرز نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان سیف اللہ خان کے حوالے سے بتایا ہے کہ بین الاقوامی ایوی ایشن تنظیم (ICAO) کی تنظیم نے سیفٹی سے متعلق اپنے تحفظات پر اعتراض واپس لے لیے ہیں۔
آئی سی اے او کا نمائندہ اس پر اپنے ردعمل کے لیے فوری طور پر دستیاب نہیں ہو سکا۔
پاکستان میں یہ اسکینڈل مئی 2020 میں پی آئی اے کے طیارے کے کراچی شہر میں پیش آنے والے حادثے کے بعد سامنے آیا تھا۔ اس حادثے میں 97 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
پاکستانی عہدیداروں نے الزام عائد کیا تھا کہ 262 پائلٹوں میں سے اکثر نے جو کمرشل طیارے اڑا رہے ہیں، پائلٹ کے لازمی امتحان میں اپنی جگہ کسی اور کو بٹھا کر یہ لازمی ٹیسٹ پاس کیا تھا۔
اس اسکینڈل کے بعد بین الاقوامی ایوی ایشن تنظیم نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ فوری طور پر اصلاحی اقدامات کرے اور نئے لائسنس جاری کرنے کا عمل معطل کرے۔
بین الاقوامی ایوی ایشن تنظیم کے 9 ارکان پر مشتمل کمیٹی نے پاکستان میں دس دن پر محیط جانچ پڑتال کی تھی جو دسمبر کے شروع میں مکمل ہوئی تھی۔
پاکستان ایوی ایشن اتھارٹی نے ایک بیان جاری کیا ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ آئی سی اے او کی طرف سے آیا ہے۔ بیان کے مطابق: ’’کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ پاکستان نے جو اقدامات کیے ہیں ان سے سیفٹی سے متعلق کئی خدشات دور ہوتے ہیں۔‘‘
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اس سے قبل کہہ چکی ہے کہ پائلٹوں کے لیے لائنسنسوں کا اجرا فروری سے شروع ہو سکتا ہے۔
پاکستان انٹرنیشنل ائر لائن نے ادارے کے سربراہ ارشد ملک کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے بین الاقوامی ایوی ایشن تنظیم کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور اسے پاکستان کے اندر ایوی ایشن کے لیے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا ہے، جس کے بعد پی آئی اے کی فلائیٹس کا برطانیہ اور پوری دنیا کے لیے بحالی کا راستہ ہموار ہو گا۔
(خبر کا مواد رائیٹرز سے لیا گیا ہے)