پاکستان کے قبائلی خطے جنوبی وزیرستان میں اتوار کو ایک مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں 10 مبینہ طالبان جنگجو ہلاک ہو گئے جن میں مولوی نظیر گروپ کے دو اہم کمانڈر بھی شامل ہیں۔
قبائلی ذرائع اور مقامی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ افغان سرحد کے قریب تحصیل برمل کے ایک گاؤں وچہ دانہ میں ملنگ نامی طالبان کمانڈر کے گھر پر چار میزائل داغے گئے اور وہ خود بھی اس میں ہلاک ہو گیا۔
حملے کے وقت گھر کے احاطے میں بڑی تعداد میں عسکریت پسند ملنگ کے ساتھ اس کے بھائی کی تعزیت کے لیے وہاں جمع تھے جو ایک روز قبل شین ورسک کے علاقے میں کیے گئے ڈرون حملے میں تین دیگر ساتھیوں سمیت ہلاک ہو گیا تھا۔
جنوبی وزیرستان میں حکومت کے حامی سمجھے جانے والے طالبان کمانڈر مولوی نظیر کے جنگجوؤں کے خلاف گزشتہ دو روز کے دوران یہ دوسرا امریکی میزائل حملہ ہے۔اطلاعات کے مطابق اتوار کو کیے گئے حملے میں مرنے والوں میں غلام خان نامی ایک اور اہم کمانڈر بھی شامل ہے۔
قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں گزشتہ ماہ پانچ ڈرون حملوں میں غیر ملکی جنگجوؤں سمیت تقریباً 30 شدت پسند مارے گئے تھے، اور قبائلی ذرائع کا ماننا ہے کہ تواتر سے ہونے والے حملوں کے باعث شدت پسند جنوبی وزیرستان منتقل ہو رہے ہیں۔
ڈرون حملوں میں یہ تیزی ناقدین کے خیال میں پاک امریکہ تعلقات کو معمول پر لانے کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کو مزید پیچیدہ کر سکتی ہے۔
پاکستان ڈرون حملوں کو اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی بندش کا مطالبہ کرتا آیا ہے، لیکن امریکی حکام میڈیا کے توسط سے بار ہا یہ باور کرا چکے ہیں کہ یہ حملے شدت پسندی کے انسداد میں انتہائی موثر ثابت ہو رہے ہیں اس لیے انھیں روکے جانے کا کوئی امکان نہیں۔