پاکستان کی انگلینڈ کے خلاف فتح ۔۔۔ مظہر مجید کا شکریہ!

پاکستان کی انگلینڈ کے خلاف فتح ۔۔۔ مظہر مجید کا شکریہ!

اسپاٹ فکسنگ میں پاکستانی کھلاڑیوں کی سزا کے بعد گرین شرٹس دنیائے کرکٹ میں ایک ایسے روپ میں سامنے آئی ہے کہ اس نے صف اول کی ٹیموں کے خلاف وائٹ واش کا خواب شرمندہ تعبیر کر دیا جس پر پاکستانی شائقین کوجشن کے ساتھ ساتھ بکی مظہر مجید کاشکریہ بھی ادا کرنا چاہیے۔
اگست 2010ء میں اسپاٹ فکسنگ کے حوالے سے پاکستان کے تین کھلاڑیوں کے منظر عام پر آنے سے اگر چہ وقتی طور پر دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہوئی لیکن اس کے بعد کی پرفارمنس سے محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان نے اس سے سبق سیکھ لیا ہے اور شکست کے نام سے بھی نا آشنا ہوتی جا رہی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ کی سات سیریز میں وہ ناقابل شکست ہے جبکہ ون ڈے کی اتنی ہی سیریز میں اسے صرف ایک میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔


ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستانی شاہینوں کے کارنامے
وی او اے کے نمائندے کی جانب سے جمع کردہ اعداد وشمار کے مطابق اسپاٹ فکسنگ کے واقعات کے بعد پاکستانی شاہین سولہ میچوں میں حریف ٹیموں سے ٹکرائے اور دس میں کامیابی نے ان کے قدم چومے ، چار میچ بے نتیجہ نکلے اور صرف دو میں شکست کا سامنا کیا۔
نومبر 2010ء سے پاکستان نے جنوبی افریقہ کا ابو ظہبی میں سامنا کیا اور چار میچوں کی سریز دو ، دو سے برابر ہوئی ۔جنوری 2011ء میں نیوزی لینڈ کو نیوزی لینڈ میں ہی دو ، ایک سے ہرایا ۔ مئی 2011ء میں ویسٹ انڈیز سے اس کے ملک میں دو میچوں کی سریز ، ایک ، ایک سے ڈرا کی ۔
ستمبر2011ء میں زمبابوے میں جا کر زمبابوے کو ہی دو میچوں کی سیریز میں ایک صفر سے شکست دی ۔ اکتوبر نومبر دو ہزار گیارہ میں سری لنکا کو ابوظہبی میں تین میچوں کی سیریز میں ایک صفر سے ہرایا۔اور اب ابو ظہبی میں ہی انگلینڈ جیسی ٹیسٹ کرکٹ کی دنیا میں راج کرنے والی ٹیم کو تین میچوں کی سریز میں وائٹ واش کر دیا ۔

اسپاٹ فکسنگ نے جیت کا گر سکا دیا
پاکستان نے 34 ایک روزہ میچوں میں سے 24 میں فتح حاصل کی اور صرف دس میں اسے شکست کا کڑوا گھونٹ پینا پڑا۔سات سیریز میں سے صرف ایک میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا اور عالمی کپ دو ہزار گیارہ کے سیمی فائنل میں بھی جگہ بنائی ۔
تلخ یادوں سے بھر پور دورہ انگلینڈ کے بعد جب پاکستانی ٹیم اکتوبر ، نومبر دو ہزار دس میں ابوظہبی میں جنوبی افریقہ سے کھیلی تو اسے پانچ میچوں کی سیریز میں تین ، دو سے شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس کے بعد لگتا ہے کہ گرین شرٹس ہرنا بھول ہی گئے ۔
جنو ری ، فروری دو ہزار دس میں نیوزی لینڈ میں جا کر کیویز کو پانچ میچوں کی سیریز میں تین ، دو سے شکست دی ۔ اپریل میں ویسٹ انڈیز جا کر کالی آندھی کو پانچ میچوں کی سیریز میں دو ، صفر سے ہرایا ۔ مئی دو ہزار گیارہ میں آئر لینڈ پہنچی اور وہاں اسے دو میچوں کی سیریز میں دو ، صفر سے شکست دی ۔
ستمبر2011ءمیں زمبابوے کا دورہ کیا اور وہاں پاکستان نے زمبابوے کو تین میچوں کی سیریز میں تین ، صفر سے شکست دی ۔ نومبر 2011 ء میں ابو ظہبی میں سری لنکا کو پانچ میچوں کی سیریز میں چار ، ایک سے ہرایا اور دسمبر 2011ء میں بنگلہ دیش کو بنگلہ دیش میں جا کر تین ، صفر سے شکست دی ۔
مذکورہ پرفارمنس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستانی ٹیم نے جہاں اسپاٹ فکسنگ کا داغ دھولیا ہے وہاں وہ آئندہ کسی بھی ٹیم کو’ دھونے ‘میں بھی ماہر ہوتی جا رہی ہے لیکن خبر یہ ہے کہ اس تمام تر صورتحال میں پاکستانی کرکٹرز کو اسپاٹ فکسنگ میں کرنے والے بکی مظہر مجید کو نہیں بھولنا چاہیے جو اس وقت لندن کی جیل میں ہیں ۔
کرکٹ کے بعض پنڈتوں کا خیال ہے کہ پاکستانی شائقین کو انگلینڈ کا وائٹ واش کرنے پر خوشیاں ضرور منانی چاہیں لیکن انہیں مظہر مجید کاشکریہ بھی اداکرنا چاہیے جنہوں نے اس راز کو فاش کیا کہ کیوں کہ شائقین کی ٹیم سے متعلق دعائیں قبول نہیں ہو رہیں ۔