پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان رمیز راجہ نے کہا ہے کہ میچ فکسنگ کے ملزم کرکٹرز کو چاہیے کہ کرکٹ کھیلنے کی بجائے کریانے کی دکانیں کھول لیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ میچ فکسنگ کا اعتراف کرنے والے بعض کرکٹرز کو سزا بھگتنے کے بعد قومی ٹیم میں شامل کرتا رہا ہے۔ رمیز راجہ ماضی میں بھی اس فیصلے پر اعتراض کرتے رہے ہیں۔ خاص طور پر جب محمد عامر ٹیم میں واپس آئے تو رمیز راجہ نے اس اقدام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
رمیز راجہ خود بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو رہ چکے ہیں اور اب انٹرنیشنل میچوں پر ٹیلی وژن کمنٹری کرتے ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق رمیز راجہ نے کہا کہ اگر آپ مجھ سے پوچھیں تو میں کہوں گا کہ یہ داغ دار کرکٹرز گروسری اسٹورز کھول لیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بڑے نام والے کھلاڑیوں کو رعایت دینے سے پاکستان کرکٹ کو نقصان پہنچا ہے۔
سابق کپتان نے کہا کہ انھیں اس بات پر تشویش ہے کہ کرکٹ سلیکٹرز داغ دار کھلاڑیوں کے متبادل تلاش نہیں کر پا رہے۔ شرجیل خان کو ایک بار پھر قومی ٹیم میں شامل کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں جو مناسب نہیں۔
رمیز راجہ نے کہا کہ کرکٹ کرپشن میں ملوث کھلاڑیوں کے بارے میں کرکٹ بورڈ کی پالیسی غیر واضح رہی ہے اور اس سے ملک میں کرکٹ پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
رمیز راجہ نے کہا کہ ان سے سوال کیا جاتا ہے کہ کیا بابر اعظم ورات کوہلی اور اسٹیو اسمتھ کے درجے کے بیٹسمین ہیں۔ میں کہتا ہوں، جی ہاں وہ ورلڈ کلاس بیٹسمین ہیں۔ وہ کوہلی سے بھی بہتر کھیل کا مظاہرہ کر سکتے ہیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ انھیں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے درست مواقع دیے جائیں۔
رمیز راجہ نے پاکستان کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کو مشورہ دیا کہ وہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے لیے نوجوان کھلاڑیوں کو زیادہ مواقع فراہم کریں۔ انھوں نے کہا کہ مجھے محمد حفیظ اور شعیب ملک کوئی ذاتی مسئلہ نہیں۔ وہ طویل عرصے سے ملک کی خدمت کر رہے ہیں۔ لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ سلیکٹرز ان کی جگہ نوجوان کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کریں اور مواقع دیں۔
سابق کپتان نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی نوجوانوں کی کرکٹ ہے لیکن پاکستان کے سلیکٹر اس میں بھی سینئر اور آزمودہ کھلاڑیوں ہی کو کھلاتے ہیں۔