پاکستان کے سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر منگل کو واشنگٹن کے سرکاری دورے پر روانہ ہوئے ہیں جہاں وہ پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی مارک گراسمن سمیت اعلیٰ امریکی عہدیداروں سے ملاقاتیں کریں گے۔
گذشتہ ہفتے پاکستان کے خفیہ ادارے ”انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)“ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا نے واشنگٹن کا دورہ کرکے امریکی ادارے سی آئی اے کے سربراہ لیون پنیٹا سے ملاقات کی تھی۔
ایک روز قبل وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے قومی اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان دفاع، انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کے علاوہ سیاسی سطح پر بھی تعاون جاری ہے ۔ اُنھوں نے کہا کہ اس تعاون کے سلسلے میں آئی ایس آئی کے سربراہ نے امریکہ کا دورہ کیا اور اب سیکرٹری خارجہ اپنے امریکی حکام سے ملاقات کے لیے واشنگٹن گئے ہیں۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان رابطوں کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو چکا ہے اور پیر کو امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر جان بینر کی قیادت میں چھ رکنی کانگریس کے وفد نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقاتیں کی تھیں۔ جس کے بعد جان بینرکے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ ”امریکہ اور پاکستان کے مضبوط تعلقات دونوں ملکوں کے مفاد کے لیے انتہائی ضروری ہیں“۔
وزیراعظم گیلانی کا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ کسی ایک واقعہ کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات متاثر نہیں ہونے چاہیئں۔
رواں سال جنوری میں لاہور میں دو پاکستانیوں کے قتل کے الزام میں امریکی سی آئی اے کے ایک کنٹریکٹر ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری کے بعد پیداہونے والی کشیدگی کے باعث پاک امریکہ دو طرفہ رابطو ں کا سلسلہ بھی بظاہر تعطل کا شکار ہو گیا۔ لیکن دونوں ممالک کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ ماضی کا حصہ بن چکا ہے اور پاک امریکہ تعلقات بہتر ہو رہے ہیں۔
امریکی سفیر کیمرون منٹر نے گذشتہ ہفتے وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں بتایا تھا کہ امریکی فوج کے تین اعلیٰ ترین کمانڈرز بشمول جنرل ڈیوڈ پیٹریاس اور ایڈمرل مائیکل ملن بھی آئندہ چند روز میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔