کراچی: اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم کی جانب سے جاری ہونے والی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ منشیات کے استعمال کے تباہ کن اثرات کا شکار ہو رہا ہے۔ گزشتہ سال پاکستان کے 6٫7 ملین افراد نے 'منشیات' کا استعمال کیا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے نارکوٹکس کی جانب سے جاری کردہ تازہ رپورٹ کے مطابق، کراچی میں منشیات کے عادی افراد میں تباہ کن بیماریوں میں ایڈز کی شرح سب سے زیادہ ہے، جو دنیا بھر میں 13 فیصد جبکہ پاکستان کے شہر کراچی میں اسکی شرح '42 فیصد' ہے۔ کراچی میں منشیات کے عادی ہر سال بڑی تعداد میں ایڈز جیسی خطرناک بیماری میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں 4.5ملین منشیات کے عادی افراد کو علاج و معالجہ اور خصوصی طبی اقدامات کی سہولیات کی کمی ہے، جبکہ یہ سہولیات سال بھر میں 30 ہزار افراد سے بھی کم افراد کو میسر ہوتی ہیں۔ مزید یہ کہ مختلف قسم کا منظم علاج معالجہ بھی مفت نہ ہونے سے ہزاروں افراد منشیات سے چھٹکارہ حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم کا کہنا ہے کہ ’ایک ایسا ملک جہاں کی ایک تہائی آبادی 1.25 ڈالر یومیہ پر گزارہ کرتی ہو، وہاں منظم علاج تک رسائی کی راہ میں حائل رکاوٹیں انتہائی زیادہ ہیں‘۔
پاکستان اور کراچی کےراستے دنیا بھر میں منشیات کا کاروبار
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ پاکستان میں منشیات کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں افیون پیدا نہیں کیجاتی ہے، مگر اس کے پڑوسی ملک افغانستان سے پاکستان اور کراچی کے ذریعے دنیا بھر میں بڑی مقدار میں منشیات فروشی کا ناجائز کاروبار جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر کی منشیات کا 40 فیصدحصہ کراچی کی بندرگاہ اور ہوائی اڈے کے ذریعے اسمگل کیا جاتا ہے۔ افغانسان سے 40 فیصد منشیات اور افیون کا حصہ کراچی جبکہ 60 فیصد حصہ دیگر ممالک کے راستے ناجائز اور خفیہ طریقوں سے فروخت کیا جاتا ہے۔ جبکہ قانون نافذ کرنےوالے ادارے سب سے زیادہ کراچی سے سپلائی کیجانےوالی منشیات کو ضبط بھی کرتے ہیں مگر پھر بھی اسکی روک تھام میں ناکام ہیں۔
بھنگ کا نشہ ملک بھر میں سب سے زیادہ سندھ میں
گذشتہ سال صوبہ میں نشہ آور اشیاٴ استعمال کرنے والے لوگوں کی تعداد 1.7 ملین تھی، جبکہ 96 ہزار افراد سرنج کے ذریعے نشہ کرتے ہیں۔صوبہ میں سب سے زیادہ چرس4٫3 فیصد استعمال ہوتی ہے۔ سرنج کے ذریعہ نشہ کرنے کی وجہ سے ایچ آئی وی اور خون سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے پھیلنے کے امکانات بھی کافی زیادہ ہے۔ سندھ بھر کے سروے کی بات کی جائے تو صوبے میں ایسے افرادکی تعداد انتہائی زیادہ ہے جو بھنگ کا نشہ کرتی ہے۔ بھنگ کا نشہ کرنےوالے افراد کی یہ تعداد ملک میں دوسرے نمبر پر ہے، جبکہ صوبے میں 5لاکھ 70 ہزار افراد افیون کو نشہ کرتے ہیں،جبکہ 66 فیصد افراد درد ختم کرنےوالی ادویات جبکہ 34 فیصد ہیروئن اور افیون کے نشے کا شکار ہیں۔
خیبرپختونخوا میں منشیات کا استعمال سب سے زیادہ
اقوام متحدہ کی سروے رپورٹ کے مطابق، گزشتہ برس پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں منشیات کا استعمال سب سے زیادہ ہے۔ صوبے میں نوجوان طبقے میں یہ شرح 10٫9 فیصد جبکہ صوبے کی آبادی کا بڑا حصہ بھنگ، افیون اور دیگر نشہ آور اشیا کا استعمال کرتا ہے۔صوبے کے ایک لاکھ چالیس ہزار افراد ہیروئن کا نشہ،84 ہزار افراد افیون کا نشہ کرتے ہیں، دیگر صوبوں کے اعدادوشمار کے موازنے کے اعتبار سے، خیبرپختونخوا میں افیون کا نشہ کرنےوالے افرادکی تعدادملک بھر سے انتہائی زیادہ ہے۔
بلوچستان میں 17 ہزار افراد سرنج کے ذریعے نشے کےعادی
صوبہ بلوچستان میں بھی نشے کا شکار افراد میں ایک بڑی تعداد کیمکمل کا نشہ کرتی ہے جبکہ 1٫8 فیصد افراد مختلف طریقوں سے نشے کرتے ہیں بلوچستان میں سرنج کے ذریعے نشے سے 17 ہزار افراد نشہ کے عادی ہیں
پنجاب میں بھی منشیات شرح کم نہیں
پنجاب میں آبادی کا بڑا حصہ پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے پنجاب میں بھی نشہ کرنےوالے افراد کی تعداد کچھ کم نہیں15 سے 64 سال کی عمر کے افراد مختلف طریقوں کے نشے کےعادی ہیں صوبے کے 8لاکھ 40 ہہزار افراد ہیروئن اور 86 ہزار افراد افیون کا نشہ کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم کے نمائندے سیزر گوئیڈز سروے رپورٹ کے حوالے سے کہتے ہیں کہ، ’منشیات کے استعمال کا قومی سروے 2013ء، صوبوں میں پہلی بار سر انجام دیا گیا ہے اور یہ سروے منشیات کے استعمال اور ایچ آئی وی کی منتقلی کاباعث بننے والے عوامل کے بارے میں جامع معلومات اور اعداد و شمار فراہم کرتا ہے۔
وائس آف امریکہ کی نمائندہ سے گفتگو میں سیزر گوئیڈز نے بتایا کہ، ’پاکستان میں منشیات کے شکار افراد میں 'سرنج سے نشہ کرنےوالے افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ یہ افراد نشے کے دوران ایک دوسرے کی سرنج استعمال کرتے ہیں جس سے ایچ آئی وی ایڈز اور پیپاٹائٹس سمیت دیگر بیماریاں جنم لیتی ہیں‘۔
وی او اے سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ، ’یو این او ڈی سی اقوام متحدہ کا ادارہ برائے ڈرگ کنڑرول، پاکستان میں ڈرگ اور نشے کی فروخت کو روکنے کیلئے پاکستان کے ساتھ ملکر کام کر رہے ہیں، جسکا مقصد مریضوں کو ایسے نشے کی لت سے روکنے کیلئے مزید آگاہی پروگرام منعقد کرانا ہے‘۔