وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک سے غیر قانونی طریقہ کار سے بھیجی گئی رقوم براہ راست دہشت گردی اور غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال ہوئی ہیں؛ جب کہ 'ہنڈی' اور 'حوالے' کے ذریعے پاکستان میں ہونے والے کرپشن کی رقوم بیرون ملک بھی منتقل کی گئیں۔
کراچی میں 'اوورسیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز' میں سرمایہ کاروں اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا ہے کہ غیر قانونی طریقوں سے ترسیلات زر کی روک تھام کے لئے موثر قانون سازی کی جا رہی ہے؛ جس پر تمام متعلقہ ادارے متفق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'ہنڈی' اور رقم کی ترسیل کے دوسرے غیر قانونی طریقوں نے ملک میں تباہی مچائی۔
اسد عمر نے مزید بتایا کہ 27 ممالک میں پاکستانیوں کے 95 ہزار سے زائد بینک اکاونٹس کی نشاندہی ہوچکی ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ دبئی میں 4 ہزار پاکستانیوں کے اثاثوں کا معلوم ہوا ہے اور دیگر ملکوں میں97 ہزار پاکستانیوں کی جائیدادوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔ 96 ہزار فارن اکاؤنٹ ہولڈرز کو نوٹس جاری کرنا شروع کردئیے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ 'فنانشل ایکشن ٹاسک فورس' کی جانب سے پاکستان کا نام گرے لسٹ میں رکھنا ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نام نکالنے کے لئے حکومت تمام تر ضروری اقدامات کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے امید ظاہر کی کہ آئندہ جنوری تک 'ایف اے ٹی ایف' میں اچھی پیش رفت کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف کے مانیٹرنگ وفد نے گزشتہ ماہ پاکستان کا دورہ کیا تھا، جس کے بعد 19 نومبر کو رپورٹ پیرس میں ہونے والے اجلاس میں پیش کی جائے گی اور اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ پاکستان کا نام گرے لسٹ میں موجود رہنا چائیے یا نہیں۔
25 جولائی کے انتخابات کے بعد پاکستان میں برسر اقتدار آنے والی حکومت کو معیشت کی بحالی کا بڑا چیلنج درپیش ہے جس میں زرمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر، سرمایہ کاری میں کمی، درآمدات کے مقابلے میں برآمدات کی مسلسل کمی کی صورت میں بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ، قرضوں کی ادائیگی اور روپے کی گرتی ہوئی قدر سرفہرست ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر اس بات کی نشاندہی کر چکے ہیں کہ ملک کی خراب معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لئے سخت فیصلے کئے جائیں گے جس میں بجلی اور گیس پر سبسڈی کے خاتمے کے ساتھ ٹیکس کی شرح اور نیٹ بڑھانا اور بعض سرکاری اداروں کی نجکاری بھی شامل ہے۔
دوسری جانب حکومت نے قرضوں کی ادائیگی میں مزید امداد حاصل کرنے کے لئے سعودی عرب اور چین کے علاوہ آئی ایم ایف سے بھی رابطہ کیا ہے۔ سعودی عرب نے تین ارب ڈالرز کے علاوہ خام تیل موخر ادائیگیوں پر فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، جبکہ چین کی جانب سے بھی حکام کے مطابق تین ارب ڈالر کی امداد ملنے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔
معیشت کی بحالی کے لئے حکومت آئی ایم ایف سے بھی معاشی امداد حاصل کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ وزیر خزانہ اسد عمر نے اس بار ے میں بتایا کہ سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر ایک دو روز میں پاکستان کو مل جائیں گے۔ تاہم، آئی ایم ایف سے قرض کے ٹارگٹ کا تعین اب تک نہیں ہوا، جس پر کام کیا جا رہا ہے۔