پاکستان کا مالی سال دوہزار گیارہ، بارہ کا وفاقی بجٹ جمعہ کی شام پیش ہوگا۔ بجٹ کا حجم 30 کھرب روپے سے زائد ہے۔بجٹ قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ پیش کریں گے جبکہ بجٹ اجلاس سے قبل وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں وفاقی بجٹ کی منظوری دی جائے گی۔
مقامی میڈیا میں سرکاری خبررساں ادارے کے جاری کردہ اعداد و شمارکے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں معاشی شرح نمو میں اضافہ، اقتصادی استحکام، روزگار کے مواقع بڑھانے، ٹیکس کی بنیاد وسیع کرنے اور عام آدمی کی فلاح کیلئے مختلف منصوبوں اور تجاویز کا اعلان کیا جائے گا۔
بجٹ کا مجموعی حجم تقریباً 30 کھرب 80 ارب روپے اورمحصولات کی وصولیوں کا ہدف 1952 ارب روپے مقرر کئے جانے کا امکان ہے ۔ بجٹ میں توانائی کے بحران، سماجی شعبہ کی ترقی اور محصولات کی وصولی کے ساتھ ساتھ نظم و نسق کو بہتر بنانے اور سرمایہ کاری میں اضافہ کے حوالہ سے بھی اقدامات کا اعلان ہو گا اور ملکی اور غیر ملکی چیلنجوں کے باوجود مجموعی ملکی پیداوار کی شرح کا ہدف تقریباً 4.2 فیصد مقرر کئے جانے کا امکان ہے۔
بجٹ میں بنیادی ڈھانچے اور انسانی وسیلے کی ترقی، برآمدات میں اضافہ اور زراعت سمیت مختلف شعبوں کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے بھی اقدامات کا اعلان کیا جائے گا۔ حکومت عام لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے اور اس سلسلے میں بجٹ میں جامع اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنوں میں معقول اضافے کا امکان ہے۔ سرکاری شعبہ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے آئندہ مالی سال کے دوران 730 ارب روپے مختص کئے جائیں گے جن کی قومی اقتصادی کونسل پہلے ہی منظوری دے چکی ہے۔ اس سلسلہ میں سرکاری شعبہ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں وفاق کا حصہ 300 ارب روپے جبکہ صوبوں کا 420 ارب روپے ہو گا۔
دس ارب روپے زلزلے سے تعمیر نو و بحالی کے ادارے ایرا کیلئے مختص کئے جائیں گے۔ وزارت پانی وبجلی کیلئے 33 ارب روپے، پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کیلئے 22ارب روپے، فنانس ڈویژن کیلئے 6 ارب 98 کروڑ 43 لاکھ روپے ، ریلوے ڈویژن کیلئے ایک ارب 45 کروڑ روپے ، منصوبہ بندی و ترقی ڈویژن کیلئے 40 ارب 10 کروڑ 2 لاکھ روپے، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 14 ارب روپے، صنعتوں وپیداوار ڈویژن کیلئے 3 ارب 50 کروڑ روپے، رکھے گئے ہیں ۔
داخلہ ڈویژن کیلئے 5 ارب 89 کروڑ 50 لاکھ روپے، دفاع ڈویژن کیلئے 4 ارب 30 لاکھ روپے، ہاؤسنگ وتعمیرات ڈویژن کیلئے ایک ارب 22 کروڑ 78 لاکھ روپے، کابینہ ڈویژن کیلئے 2 ارب 82 کروڑ 25 لاکھ روپے، سائنس و ٹیکنالوجی ریسرچ ڈویژن کیلئے 2 ارب 24 لاکھ روپے، قانون وانصاف ڈویژن کیلئے ایک ارب روپے، ریونیو ڈویژن کیلئے ایک ارب 50 کروڑ روپے، پٹرولیم وقدرتی وسائل ڈویژن کیلئے 65 کروڑ روپے، انفارمیشن ٹیکنالوجی وٹیلی کام ڈویژن کیلئے ایک ارب روپے، دفاعی پیداوار ڈویژن کیلئے ایک ارب 50 کروڑ روپے، کامرس ڈویژن کیلئے 51 کروڑ 56 لاکھ روپے، مواصلات ڈویژن (این ایچ اے کے سوا) 17 کروڑ 50 لاکھ روپے، بندرگاہیں و جہاز رانی ڈویژن کیلئے 67 کروڑ 44 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران سرکاری شعبے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں وزارت پوسٹل سروسز کے علاوہ صوبوں کو منتقل ہونے والی15 وزارتوں کیلئے کوئی فنڈز مختص نہیں کئے جائیں گے جن میں صحت ڈویژن، خوراک وزراعت ڈویژن، تعلیم ڈویژن، بہبود آبادی ڈویژن، لائیو سٹاک وڈیری ڈویلپمنٹ ڈویژن، خصوصی اقدامات ڈویژن، ترقی نسواں ڈویژن، سماجی بہبود و خصوصی تعلیم ڈویژن، محنت وافرادی قوت ڈویژن، بلدیات و دیہی ترقی ڈیژن، ثقافت ڈویژن، سیاحت ڈویژن، سپورٹس ڈویژن اور امور نوجوانان ڈویژن شامل ہیں۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مختلف اشیاء پر سبسڈی جبکہ سماجی شعبے کے ترقیاتی پروگرام کیلئے 270 ارب روپے سے زائد مختص کئے جانے کا امکان ہے جبکہ مالیاتی خسارے کا ہدف 4.5 فیصد، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کا ہدف 9 فیصد سے زائد، جی ڈی پی کی ترقی کا ہدف 4.2 فیصد ، زراعت کی ترقی کا ہدف 3.5 فیصد، صنعتی ترقی کا ہدف 3.2 فیصد اور خدمات کے شعبے کی شرح نمو کا ہدف 5 فیصد سے زائد مقرر کئے جانے کا امکان ہے۔