پاکستان میں مصروف عمل مقامی اور بین الاقوامی فلاحی تنظیموں نے متنبہ کیا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے بعض حصوں میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے چھ ماہ گزرنے کے بعد بھی لاکھوں افراد کو زندہ رہنے کے لیے مدد کی ضرورت ہے جب کہ مالی وسائل کی کمی کے باعث بحالی کی کوششوں کو ’’سخت خطرہ‘‘ لاحق ہے۔
یہ انکشاف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی صورت حال پر 15 غیر ملکی اور مقامی اداروں نے تیار کی گئی ایک تازہ رپورٹ میں کرتے ہوئے امداد دہندگان سے فوری امداد کی درخواست کی ہے۔
’’25 لاکھ لوگ اب بھی خوراک، پانی، چھت، اور صحت عامہ کی بنیادی سہولتوں کے بغیر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جن سے انھیں غذائی قلت، بیماری، بڑھتی ہوئی غربت کے شدید خطرات کا سامنا ہے۔‘‘
پاکستان میں آکسفیم کی ڈائریکٹر نیوا خان نے رپورٹ کے اجراء کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب زدگان کو غیرمعمولی سخت حالات کا سامنا ہے۔ ’’جبکہ امدادی اداروں کی سرد مہری سے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘
امدادی اداروں کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کو یقینی بنانے کے لیے طویل مدتی امداد کی ضرورت ہے تاکہ ان کے ذرائع معاش کو بحال کر کے ان کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا جا سکے۔