رواں ماہ مختلف اوقات میں ہونے والی مون سون کی بارشوں سے دریاؤں اور ندی نالوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی تھی اور اب بھی مختلف دریاؤں میں درمیانے اور اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 169 تک پہنچ گئی ہے جب کہ 855 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کی طرف سے جاری تازہ اعدادو شمار کے مطابق سیلاب سے 14 لاکھ سے زائد افراد اور تقریباً ساڑھے پانچ ہزار دیہات متاثر ہوئے ہیں۔
پاکستان میں رواں ماہ مختلف اوقات میں ہونے والی مون سون کی بارشوں سے دریاؤں اور ندی نالوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی تھی اور اب بھی مختلف دریاؤں میں درمیانے اور اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
سیلاب کی پیشگی اطلاع دینے والے ادارے کے سربراہ محمد ریاض کا کہنا ہے کہ دریائے چناب میں تریموں کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے لیکن یہاں پانی سطح بتدریج کم ہو رہی ہے جب کہ پنجند کے مقام پر اس کی سطح میں اضافہ ہو گا۔
دریائے سندھ کی صورتحال کے بارے میں محمد ریاض نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’گدو کے مقام پر ایک دو روز سے اونچے درجے کا سیلاب تھا لیکن اب یہ بتدریج کم ہوتے ہوئے درمیانے درجے پر ہے۔ سکھر بیراج پر بھی ہائی فلڈ ہے پھر یہ جب آگے کوٹری تک جائے گا تو وہاں یہ اونچے درجے پر نہیں ہوگا۔‘‘
سندھ میں سکھر، گھوٹکی، کشمور، کندھ کوٹ، شکار پور، میر پور خاص اور لاڑکانہ میں تقریباً دو ہزار سے زائد دیہات سیلاب سے متاثر ہوچکے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق آٹھ لاکھ چھبیس ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے جب کہ املاک کو پہنچنے والے نقصانات میں بیس ہزار سے زائد گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں 323 امدادی کیمپ قائم کیے گئے ہیں جہاں تیس ہزار سے زائد افراد مقیم ہیں۔
سیلاب سے متاثرہ بعض علاقوں میں جلد کی بیماری پھیلنے کے علاوہ لوگوں کو سانس لینے میں تکلیف کی شکایات بڑھنے کی اطلاعات ہیں تاہم محکمہ صحت کے مطابق صورتحال ان کے قابو میں ہے اور ان بیماریوں نے فی الحال وبائی شکل اختیار نہیں کی ہے۔
محکمہ موسمیات نے 25 اگست سے بارشوں کے نئے سلسلے کی پیش گوئی کر رکھی ہے تاہم مون سون کے اس سلسلے کی شدت نسبتاً کم ہو گی۔
آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کی طرف سے جاری تازہ اعدادو شمار کے مطابق سیلاب سے 14 لاکھ سے زائد افراد اور تقریباً ساڑھے پانچ ہزار دیہات متاثر ہوئے ہیں۔
پاکستان میں رواں ماہ مختلف اوقات میں ہونے والی مون سون کی بارشوں سے دریاؤں اور ندی نالوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی تھی اور اب بھی مختلف دریاؤں میں درمیانے اور اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
سیلاب کی پیشگی اطلاع دینے والے ادارے کے سربراہ محمد ریاض کا کہنا ہے کہ دریائے چناب میں تریموں کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے لیکن یہاں پانی سطح بتدریج کم ہو رہی ہے جب کہ پنجند کے مقام پر اس کی سطح میں اضافہ ہو گا۔
دریائے سندھ کی صورتحال کے بارے میں محمد ریاض نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’گدو کے مقام پر ایک دو روز سے اونچے درجے کا سیلاب تھا لیکن اب یہ بتدریج کم ہوتے ہوئے درمیانے درجے پر ہے۔ سکھر بیراج پر بھی ہائی فلڈ ہے پھر یہ جب آگے کوٹری تک جائے گا تو وہاں یہ اونچے درجے پر نہیں ہوگا۔‘‘
سندھ میں سکھر، گھوٹکی، کشمور، کندھ کوٹ، شکار پور، میر پور خاص اور لاڑکانہ میں تقریباً دو ہزار سے زائد دیہات سیلاب سے متاثر ہوچکے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق آٹھ لاکھ چھبیس ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے جب کہ املاک کو پہنچنے والے نقصانات میں بیس ہزار سے زائد گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں 323 امدادی کیمپ قائم کیے گئے ہیں جہاں تیس ہزار سے زائد افراد مقیم ہیں۔
سیلاب سے متاثرہ بعض علاقوں میں جلد کی بیماری پھیلنے کے علاوہ لوگوں کو سانس لینے میں تکلیف کی شکایات بڑھنے کی اطلاعات ہیں تاہم محکمہ صحت کے مطابق صورتحال ان کے قابو میں ہے اور ان بیماریوں نے فی الحال وبائی شکل اختیار نہیں کی ہے۔
محکمہ موسمیات نے 25 اگست سے بارشوں کے نئے سلسلے کی پیش گوئی کر رکھی ہے تاہم مون سون کے اس سلسلے کی شدت نسبتاً کم ہو گی۔