پاکستان میں مون سون بارشوں اور ان کے باعث آنے والے سیلابوں سے ہلاکتوں کی تعداد 139 ہو گئی ہے جب کہ ملک بھر میں مجموعی طور پر نو لاکھ سے زائد افراد متاثر بھی ہوئے ہیں۔
آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی‘ (این ڈی ایم اے) نے بدھ کو ایک بیان میں بتایا کہ متاثرہ افراد کو امداد کی فراہمی کے لیے 243 عارضی کیمپ بھی بنائے گئے ہیں۔
بیان کے مطابق ملک بھر میں سیلابوں سے 13 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبہ بھی متاثر ہوا جب کہ لگ بھگ پانچ لاکھ ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں بھی اس سے متاثر ہوئیں۔
تازہ اعداد و شمار کے مطابق صوبہ پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں تین ہزار آٹھ سو سے زائد دیہات سیلاب کی زد میں آئے۔
بارشوں اور سیلاب سے سب سے زیادہ ہلاکتیں صوبہ پنجاب میں ہوئیں، جن کی تعداد 47 ہے۔
صوبہ سندھ میں 34، خیبر پختونخواہ میں 24، بلوچستان میں 18، وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں میں 12 جب کہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں چار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
پاکستان کو گزشتہ چار سالوں سے سیلاب کا سامنا ہے۔ 2010ء میں آنے والے سیلاب سے ملک کا لگ بھگ 20 فیصد رقبہ زیر آب آ گیا تھا، جس سے دو کروڑ افراد متاثر اور 1,800 ہلاک ہوئے تھے۔
حالیہ بارشوں اور سیلاب سے چاول اور گنے کی فصلوں کو خاص طور پر شدید نقصان پہنچا اور کسانوں کی نمائندہ تنظیم ’’ایگری فورم‘‘ کے مطابق سیلاب سے فصلوں کو پہنچے والے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ لگ بھگ چھ ارب روپے ہے۔
تاہم سرکاری طور پر انتظامی ڈھانچے، فصلوں اور املاک کو پہنچنے والے نقصانات کی تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں۔
آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی‘ (این ڈی ایم اے) نے بدھ کو ایک بیان میں بتایا کہ متاثرہ افراد کو امداد کی فراہمی کے لیے 243 عارضی کیمپ بھی بنائے گئے ہیں۔
بیان کے مطابق ملک بھر میں سیلابوں سے 13 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبہ بھی متاثر ہوا جب کہ لگ بھگ پانچ لاکھ ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں بھی اس سے متاثر ہوئیں۔
تازہ اعداد و شمار کے مطابق صوبہ پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں تین ہزار آٹھ سو سے زائد دیہات سیلاب کی زد میں آئے۔
بارشوں اور سیلاب سے سب سے زیادہ ہلاکتیں صوبہ پنجاب میں ہوئیں، جن کی تعداد 47 ہے۔
صوبہ سندھ میں 34، خیبر پختونخواہ میں 24، بلوچستان میں 18، وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں میں 12 جب کہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں چار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
پاکستان کو گزشتہ چار سالوں سے سیلاب کا سامنا ہے۔ 2010ء میں آنے والے سیلاب سے ملک کا لگ بھگ 20 فیصد رقبہ زیر آب آ گیا تھا، جس سے دو کروڑ افراد متاثر اور 1,800 ہلاک ہوئے تھے۔
حالیہ بارشوں اور سیلاب سے چاول اور گنے کی فصلوں کو خاص طور پر شدید نقصان پہنچا اور کسانوں کی نمائندہ تنظیم ’’ایگری فورم‘‘ کے مطابق سیلاب سے فصلوں کو پہنچے والے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ لگ بھگ چھ ارب روپے ہے۔
تاہم سرکاری طور پر انتظامی ڈھانچے، فصلوں اور املاک کو پہنچنے والے نقصانات کی تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں۔