پاکستان نے بھارت کو خبردار کيا ہے کہ اگر اس نے پاکستان پر فضائی حملہ کرنے کی کوشش کی تو اس کا مںہ توڑ جواب ديا جائے گا۔
پاکستان کے وزير خارجہ شاہ محمود قريشی نے کہا ہے کہ پاکستان نے خطے ميں ہميشہ امن کی بات کی ہے اور وہ خطے ميں کشيدگی نہيں پھيلانا چاہتا جب کہ پاکستان اپنا دفاع کرنا بھی جانتا ہے۔
پاکستانی وزيرِ خارجہ کا يہ بيان بھارت کے وزير داخلہ امت شاہ کی اس دھمکی کے بعد سامنے آيا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بھارت کے وزيرِ اعظم نريندر مودی نے پاکستان میں سرجيکل اسٹرائيک کا حکم دے ديا ہے کيوں کہ بھارت اب اپنی سرحدوں پر کسی بھی قسم کی دراندازی برداشت نہيں کر سکتا۔
شاہ محمود قريشی نے واضح کيا کہ امت شاہ کا بيان غير ذمہ دارانہ ہے اور عالمی برادری کو اس کا نوٹس لينا چاہیے۔
بھارت لداخ میں سرجيکل اسٹرائیک کيوں نہيں کرتا؟
بھارت اور چين کے درميان لداخ میں کشيدگی کے حوالے سے شاہ محمود قريشی نے کہا کہ بھارت لداخ میں سرجيکل اسٹرائیک کيوں نہيں کرتا؟
ان کے مطابق بھارت ميں معاشی حالات بگڑ چکے ہيں۔ نئی دہلی اپنی ناکاميوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا چاہتا ہے اور اپنی اندرونی حالات سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان کو دھمکياں دے رہا ہے۔
ياد رہے کہ بھارت اور چين کے درميان گزشتہ ايک ماہ سے سرحدی علاقے لداخ ميں دونوں ممالک کی فوجيں آمنے سامنے ہيں تاہم نئی دہلی اور بیجنگ نے لداخ سیکٹر تنازع کے حل کے لیے مذاکرات جاری رکھنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔اس سلسلے میں ہفتے کو دونوں ممالک کی لیفٹننٹ جنرلز کی سطح پر مذاکرات ہوئے تھے۔
Your browser doesn’t support HTML5
قبل ازیں بھارت کے وزيراعظم نريندر مودی نے ستمبر 2016 ميں يہ دعویٰ کيا تھا کہ بھارت کی سيکیورٹی فورسز نے لائن آف کنٹرول سے پاکستانی حدود ميں داخل ہوکر دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں کو تباہ کيا تھا۔ بھارتی وزيراعظم نے اس حملے کو ‘سرجيکل اسٹرائيکس’ کا نام ديا تھا۔
پاکستان نے بھارتی دعوے کو مکمل طور پر رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی حدود ميں بھارتی فورسز نے کسی بھی قسم کی کوئی کارروائی نہيں کی۔
فروری 2018 ميں ايک بار پھر بھارتی فضائيہ نے لائن آف کنٹرول عبور کر کے پاکستانی حدود ميں بالاکوٹ کے مقام پر بم گرائے تھے۔ نئی دہلی کے مطابق انہوں نے دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ متعدد دہشت گردوں کو بھی ہلاک کيا ليکن پاکستانی حکومت اور مقامی ذرائع کے مطابق چند درختوں کے علاوہ بھارتی فضائیہ نے حملے ميں کسی بھی قسم کا کوئی نقصان نہيں کیا تھا۔
بھارتی حملے کے جواب ميں پاکستانی فضائيہ نے بھارت کے دو جنگی جہاز تباہ کرنے کے کا دعویٰ کیا تھا تاہم بعد ازاں بتایا گیا کہ ایک جہاز تباہ ہوا تھا جب کہ بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھی گرفتار کيا گیا تھا
۔ بھارت نے اپنے ايک جہاز مگ- 21 بائی سن کے تباہ ہونے کی تصديق کی تھی جسے پائلٹ ابھی نندن اُڑا رہے تھے۔ اسلام آباد نے جزبہ خیر سگالی کے تحت ابھی نندن کو رہا کرکے بھارت بھیج دیا تھا۔
عالمی امور پر گہری نظر ڈالنے والے پروفيسر رفعت حسين کے مطابق اس وقت بھارت يہ سمجھتا ہے کہ پاکستان معاشی طور پر بہت کمزور ہے اور دنيا کے تقريباََ تمام ممالک کی توجہ کرونا وائرس کی جانب ہے۔ تو ان حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے بھارت پاکستان کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے۔ جس ميں پاکستان کے خلاف جارحيت کے علاوہ لائن آف کنٹرول پر کشيدگی ميں تيزی بھی ہو سکتی ہے۔
وائس آف امريکہ سے بات کرتے ہوئے پروفيسر رفعت حسين نے مزيد کہا کہ بھارت سمجھتا ہے کہ کشمیر میں موجودہ تشويشناک صورت حال کے پيچھے پاکستان کا ہاتھ ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
لداخ کے تنازع پر بھارت اور چین کے درميان کشيدگی کے بارے ميں ڈاکٹر رفعت حسين کا کہنا تھا کہ چين جس اقدام کو مداخلت کہہ رہے ہيں اس پر نئی دہلی کافی برہم ہے ليکن دو دن پہلے دونوں ممالک کے لیفٹننٹ جنرلز کی سطح پر بات چيت ہوئی ہے جس ميں دونوں ممالک نے باہمی اختلافات کو طاقت کے بجائے بات چيت کے ذريعے حل کرنے پر زور ديا ہے۔
رفعت حسين کے مطابق بھارت سمجھتا ہے کہ اس وقت پاکستان کی پوزيشن کمزور ہے اس لیے پاکستان کو بھارت کی شرائط و ضوابط پر بات کرنی چاہیے۔ چونکہ اس قسم کا پريشر وہ چين پر نہيں ڈال سکتا اس لیے ان کا چين کے خلاف رويہ مختلف ہوتا ہے۔