پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز شریف کے درمیان گلگت شہر کے ایک ہوٹل میں بدھ کی شام ون آن ون ملاقات ہوئی جو تقریبا آدھے گھنٹے تک جاری رہی جس کے بعد دونوں جماعتوں کے دیگر رہنما بھی بات چیت میں شامل ہو گئے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ سینیٹر شیری رحمان اور سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر موجود تھے۔ جب کہ صدر پی پی پی گلگت بلتستان امجد حسین ایڈووکیٹ بھی دو طرفہ تبادلہ خیال میں شریک تھے۔
مریم نواز شریف کے علاوہ مسلم لیگ ن کے وفد میں شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، پرویز رشید، حافظ حفیظ الرحمان اور مریم اورنگزیب شامل تھے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونی والی بات چیت کی تفصیلات ذرائع ابلاغ کو فراہم نہیں کی گئیں۔ تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ بات چیت کے دوران ملکی سیاست کے علاوہ گلگت بلتستان میں آئندہ اتوار کو ہونے واالے صوبائی اسمبلی کے انتخابات بھی زیر بحث آئے ہوں گے۔
دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے بارے میں ذرائع ابلاغ کو بتایا گیا کہ دونوں جماعتیں اور نامزد امیدوار آخری وقت تک انتخابی مہم پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔
دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے انتخابات میں سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے بارے میں کسی بھی قسم کے سوالات کے جوابات نہیں دیے۔
SEE ALSO: گلگت بلتستان کے انتخابات: نئی حکومت کون بنائے گا؟پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی قائدین انتخابی مہم کے سلسلے میں ایک ہی ہوٹل میں ٹہرے ہوے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری پچھلے کئی دنوں سے پارٹی کے نامزد امیدواروں کی انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں اور انتخابات کے آخری روز تک گلگت میں ہی رہین گے۔ جب کہ مریم نواز چھ نومبر سے انتخابی مہم کے سلسلے میں جلسوں اور جلوسوں سے خطاب کر رہی ہیں۔ ان کی جمعرات کو اسلام آباد میں واپسی ہو گی۔
انتخابی مہم کے دوران دونوں رہنماؤں نے اپنی تقریروں میں حکومت اور سرکاری اداروں کی جانب سے مبینہ طور پر انتخابی عمل پر اثرانداز ہونے پر نکتہ چینی کی۔
بلاول بھٹو زرداری اپنی مہم گلی گلی اور گھر گھر جا کر چلائی جب کہ مریم نواز نے جلسوں سے خطاب کیا جس میں انہوں نے ملکی سطح پر حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف اور وزیر اعظم عمران خان پر کڑی تنقید کی۔
پاکستان تحریک انصاف کی انتخابی مہم کی قیادت وفاقی وزیر برائے امور شمالی علاقہ جات سردار علی امین گنڈا پور کر رہے ہیں اور پارٹی کے پالیسی کے مطابق ملک کی معاشی پسماندگی، بے روزگاری اور مہنگائی جیسے مسائل کے لیے پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومتوں کو مورد الزام ٹہرا رہے ہیں۔