کابینہ کے اجلاس کے بعد بدھ کو وفاقی وزیر برائے مذہبی اُمور خورشید شاہ نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حج کرنے کے خواہش مند افراد 15 اپریل سے 10 مئی تک ملک بھر میں قائم پانچ ہزار مراکز میں اپنی درخواستیں جمع کرا سکتے ہیں۔
اُنھوں نے بتایا کہ سعودی عرب کی حکومت سے مذاکرات کے بعد گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال 20 ہزار زائد افراد حج کی سعادت حاصل کرسکیں گے اور مجموعی طور پر پاکستان سے تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار لوگ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جائیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس مرتبہ کسی بھی شخص کو سرکاری خرچ پر حج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
گذشتہ سال حج انتظامات میں وسیع پیمانے پر بدعنوانی کے الزامات کے پیش نظر خورشید شاہ نے کہا کہ اس مرتبہ اس پورے عمل کو شفاف بنانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ اُن کی سربراہی میں ایک حج ایڈوائزی کمیٹی بنائی گئی ہے جو اس سارے عمل کو دیکھے گی۔
نئی حج پالیسی کے تحت مخصوص حالات کو چھوڑ کر کسی ایسے شخص کو حج پر جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی جو پچھلے پانچ سالوں کے دوران یہی فریضہ ادا کر چکا ہو۔
گذشتہ سال حج سکینڈل میں ملوث ہونے کی پاداش میں اُس وقت کے وزیر برائے مذہبی اُمور حامد سعید کاظمی کو وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے برطرف کردیا تھا اور سپریم کورٹ میں ان دنوں اس مقدمے کی سماعت جاری ہے۔ جب کہ تحقیقات کے سلسلے میں مذہبی اُمور کے سابق وزیر ایف آئی اے کی تحویل میں ہیں۔