امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن بھارت کے ساتھ معاشی اور تجارتی تعلقات مضبوط بنانےکے لئے بھارت کا دورہ کر رہی ہیں۔ ان کا دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پاکستان کا ایک وفد دہلی میں بھارتی حکام سے بات چیت کر رہا ہے۔ان دوروں سے کچھ روز قبل ہی ممبئی میں بم دھماکے ہوئے ہیں جن میں انیس افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ افغانستان میں امن کے قیام اوروہاں سے امریکی افواج کی واپسی کے پس منظر میں پاک بھارت درمیان مذاکرات بہت اہمیت رکھتے ہیں۔
سن 2008ءمیں ممبئی میں ہونے والی دہشت گردی پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری بات چیت کے لئے بڑا دھچکا ثابت ہوئی تھی ۔ اب ایک بار پھر دونوں ممالک اعتماد سازی کی فضا بحال کرنے کے لئے ٕمذاکرات کررہے ہیں۔ ممبئی میں حالیہ دھماکوں کے باوجود دونوں ممالک کے وفود کے درمیان طے شدہ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے اور آئندہ ہفتے کے دوران دونوں ملکوں کے وزراءکے درمیان بات چیت متوقع ہے۔ واشنگٹن میں جرمن مارشل فنڈ سے وابستہ بھارتی تجزیہ کار دھرووا جے شنکرکہتے ہیں کہ حالیہ دھماکوں کے بعد بھارت نے محتاط رویہ اپنایا ہے لیکن ضروری نہیں کہ آئندہ بھی ایسا ہی ہو۔
http://www.youtube.com/embed/9DL2CEUuXCU
بھارت اور پاکستان کے درمیان اعتماد سازی دونوں ملکوں کے استحکام اور معاشی ترقی کے لئے اہم قرار دی جاتی ہے، لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات اس لئے بھی اہمیت اختیار کر چکے ہیں کہ امریکہ افغانستان سے افواج نکالنے کی پالیسی پر عمل پیر اہے اور وہ جتنی جلدی ممکن ہو وہاں امن و استحکام کی فضا دیکھنے کا خواہشمند ہے۔جنوبی ایشیائی امور کےامریکی ماہر والٹر اینڈرسن کہتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے راہنماؤں کی آئندہ ملاقاتوں میں افغانستان بھی ایجنڈے میں شامل ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ مستحکم افغانستان پاکستان اور بھارت دونوں کے مفاد میں ہے۔ اور دونو ں کے مفاد میں ہے کہ وہ وہاں پراکسی واریا درپردہ جنگ میں ملوث نہ ہوں
ماہرین کو ا مید ہے کہ اپنے دورہ بھارت کے دوران امریکی وزیر خارجہ نہ صرف معاشی اور تجارتی تعلقات بہتر بنانے پر توجہ دیں گی بلکہ افغانستان کی صورتحال بھی ان کی توجہ کا مرکز رہے گی ۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خطے میں امن تب ہی ممکن ہو سکے گا جب پاکستان اور بھارت دونوں مل کرخلوص نیت سے سنجیدہ اقدمات کریں گے۔