پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ کی ملاقات بدھ کو نئی دہلی میں ہورہی ہے۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس ملاقات میں کشمیر کے دیرینہ مسئلے کے حوالے سے اعتماد کی بحالی سے متعلق اقدامات یعنی سی بی ایمز کا اعلان کیا جائے گا۔
ان اقدامات میں:
1۔ لائن آف کنٹرول پر مزیددو تجارتی پوائنٹس کا قیام ،
2۔ کارگل : اسکردوبس سروس کا آغاز اور
3۔ مظفر آباداور وسری نگر کے درمیان جاری بس رابطوں کی تعداد میں اضافہ شامل ہے۔
دفتر خارجہ کے ایک عہدیدار کے مطابق بحالی اعتماد کے نئے اقدامات پر ہونے والے معاہدے کوحتمی شکل دی جاچکی ہے ۔اسے حال ہی میں نئی دہلی میں ہونے والے پاک بھارت جوائنٹ ورکنگ گروپ کے اجلاس میں حتمی شکل دی گئی۔یہ معاہدہ دونوں ممالک کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی دونوں جانب تجارتی و سیاحتی سہولیات فراہم سے متعلق کوششوں کا ایک حصہ ہے۔
عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سی بی ایمز کو دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے روبرو پیش کیا جائے گاجبکہ ان اقدامات کاحتمی اعلان مذاکرات کے آخر میں کیا جائے گا۔
پاک بھارت تجارتی روٹس / روابط:
اس وقت مظفر آباد ۔ اڑی اور پونچھ ۔راولاکوٹ کے درمیان تجارت کی اجازت ہے تاہم بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی کی جانب سے تین اضافی تجارتی روٹس کی تجویز پیش کی گئی ہے جن میں نوسیری۔تکوال، ہری پور ۔اڑی اور تتہ پانی میندھر شامل ہیں۔
ادھر لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب آباد تاجروں کا مطالبہ ہے کہ تجارت کے لئے مقررہ دنوں کی تعداد دو سے بڑھا کر چار کردی جائے۔
ان کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ پاکستان اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے دونوں حصوں کے درمیان ٹیلی کمیونی کیشن رابطے بڑھائے جائیں۔ ساتھ ہی تاجروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ دونوں جانب تجارتی سرگرمیوں کے ایک حصے کے طور پر مزید آئٹمز کی تجارت کی اجازت ہونی چاہئے۔