پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتارپور راہداری پر تیکنیکی ماہرین کے مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں۔ تاہم راہداری کھولنے کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان حتمی سمجھوتہ نہ ہو سکا۔ تاہم بعض امور پر فریقین کے درمیان اتفاق ہوگیا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتارپور راہداری پر مذاکرات کا تیسرا دور لاہور کے قریب بھارتی سرحدی حدود اٹاری میں ہوا۔
دونوں ممالک کے وفود کے درمیان بھارتی سکھ یاتریوں کے ویزہ فری انٹری سمیت روزانہ 5 ہزار یاتریوں کے لیے سال بھر کوریڈور کھلا رکھنے، دریائے راوی پر پُل کی تعمیر اور پنجاب رینجرز اور بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس کے درمیان براہ راست بات چیت پر اتفاق کیا گیا ہے۔
نئی دہلی میں وائس آف امریکہ کی نمائندہ رتول جوشی کے مطابق بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ کرتار پور راہداری پر پاکستان کی جانب سے لچک نہ دکھانے کے باعث کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکا۔
بھارتی حکام کے مطابق پاکستان کے ساتھ دو معاملات پر اختلافات برقرار ہیں۔ پاکستان زائرین سے فیس وصول کرنا چاہتا ہے جو بھارت کے نزدیک مقدس مقامات کی زیارت کے لیے آنے والوں سے وصول کرنا مناسب نہیں ہے۔
بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کو زائرین کے ہمراہ بھارت کے پروٹوکول افسر ساتھ آنے پر بھی اعتراض ہے۔
پاکستان کے 19 رکنی وفد کی سربراہی ڈائریکٹر جنرل جنوبی ایشیا اور ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کر رہے تھے۔ اٹاری پہنچنے سے قبل ان کا کہنا تھا کہ آج معاملات طے پا جائیں گے۔
مذاکرات کے بعد واہگہ بارڈر پر ذرائع ابلاغ کو تفصیلات بتاتے ہوئے ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ تیکنیکی ماہرین کے مذاکرات اچھے ماحول میں ہوئے اور یہ مکمل ہو گئے ہیں اور اب اس ضمن میں مزید مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے۔
ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا تیسرا دور بہت اہم رہا۔ بہت سے معاملات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے تاہم چند امور طے ہونا باقی ہیں۔
اُن کے بقول بھارتی سکھ یاتری بذریعہ سڑک پاکستان آئیں گے اور گیٹ پر اُنہیں پہلے سے موجود ایف آئی اے اور امیگریشن کاؤنٹر سے انٹری کارڈ جاری کیے جائیں گے اور اسی روز یاتری واپس چلے جائیں گے۔
وزیرِ اعظم پاکستان کی خواہش کے مطابق بہت جلد کرتار پور راہداری کھولنے کے بہت قریب ہیں۔ اگر بھارت لچک دکھائے تو راہداری بہت جلد کھل سکتی ہے۔ پاکستان یاتریوں کی تعداد پانچ ہزار سے بڑھانے پر بھی راضی ہے۔
پاکستانی وفد کے سربراہ نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی اور کشمیر کی صورت حال کے باوجود مذاکرات اچھے ماحول میں ہوئے۔
ایک سوال کا جواب میں ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ دوسرے مرحلے کے مذاکرات میں بھارت کی جانب سے دیے گئے ڈوزئیر کا جواب دے دیا گیا ہے۔ پاکستان نے بھی ایک ڈوزئیر بھارتی حکام کے حوالے کیا ہے لیکن وہ اس کی تفصیلات ابھی نہیں بتا سکتے۔
دوسری جانب بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان دریائے راوی پر پُل تعمیر کرے گا۔ جب کہ دونوں ممالک راہداری تک رسائی کے لیے دونوں اطراف ایک عارضی سڑک تعمیر کریں گے جو نومبر تک مکمل ہو گی۔
دونوں ملکوں کے درمیان اِس سے پہلے اعلٰی حکام کے مذاکرات کے دو مرحلے جبکہ زیرو پوائنٹ پر تکنیکی ماہرین کے چار دور ہو چکے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5