اسامہ بن لادن کی پاکستان میں ہلاکت پر بھار ت نے کہا ہے کہ اس سے ایک بار پھر ثابت ہوگیا ہے کہ اس کا روایتی حریف بدستور عسکریت پسندوں کی آماجگاہ بناہے۔
بھارت کے وزیر داخلہ پی چدمبرم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی صدر اوباما کایہ بیان کہ اسامہ بن لادن کو ایبٹ آباد میں ہلاک کیا گیا ہے ، ہمارے لیے باعث تشویش ہے۔”اس حقیقت سے ہمارے ان تحفظات کو تقویت ملتی ہے کہ مختلف دہشت گرد تنظیموں کے عسکریت پسندوں کی پناہ گاہیں پاکستان میں ہیں۔“
بھارت کی طرف سے یہ فوری ردعمل ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے حکومتی سطح پر کوششیں ایک طویل تعطل کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تھیں۔ دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کی مارچ میں ایک کرکٹ میچ کے موقع پر ملاقات کے علاوہ سیکرٹری خارجہ ، داخلہ سطح کی ملاقاتیں ہوچکی ہیں جب کہ گذشتہ ہفتے وزارت تجارت کے سیکرٹریوں نے بھی دو طرفہ تجارت کے فروغ کے لیے لائحہ عمل ترتیب دینے پر اتفاق کیا تھا۔
دنوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے مابین تعلقات میں اس وقت تعطل پیدا ہوا جب نومبر 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری بھارت نے پاکستان پر عائد کرتے ہوئے یک طرفہ طور پر جامع امن مذاکراتی عمل ختم کردیا تھا۔