پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ان کی حکومت ملک کو آئندہ چند برسوں میں تیز رفتار ترقی کا حامل ملک بنانے کے لیے پر عزم ہے اور سرمایہ کاروں کو چاہیئے کہ وہ حکومت کی سرمایہ کاری کے لیے موافق پالیسیوں کا فائدہ اٹھا کر پاکستان کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کریں۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے بدھ کو اسلام آباد میں منعقدہ دو روزہ "پاکستان سرمایہ کاری کانفرنس" کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔
کانفرنس میں پاکستان کے علاوہ 29 سے زائد ملکوں سے سرمایہ کار اور کاروباری شخصیات شریک ہیں۔ جن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے پاکستان کی معیشت کی بحالی اور اقتصادی شعبے کو بہتر کرنے کے لیے کیے گئے حکومتی اقدام کا ذکر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے چار بڑے مقاصد ہیں جن پر وہ کام کر رہی ہے جس میں ان کے بقول دہشت گردی و انتہا پسندی کا خاتمہ، اقتصادی ترقی، توانائی کی بلا تعطل فراہمی، تعلیم اور صحت تک لوگوں کی رسائی ممکن بنانا شامل ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملکی معیشت کی سمت درست کرنے کے لیے ان کی حکومت کو بعض مشکل فیصلے بھی کرنا پڑے۔
46 ارب ڈالر کے چین پاکستان اقتصادی راہداری کا تذکرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس کے تحت 25 صنعتی زون بنیں گے اور ملازمتوں کے ہزاروں مواقع پیدا ہوں گے۔
پاکستان کے اقتصادی اشاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ اس میں بہتری کا اعتراف عالمی مالیاتی اداروں نے بھی کیا ہے جب کہ ملک میں ضمنی انتخابات اور بلدیاتی انتخابات کے نتائج بھی عوام کی طرف سے حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی کرتے ہیں۔
انھوں نے سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور ملک کی تعمیر میں ان کی مدد کریں۔
"ہماری سمت درست ہے اور ہم اب ملک کے جمہوری اور اقتصادی ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔۔۔میں یقین دلاتا ہوں کہ حکومت آپ کو آپ کے پاکستان میں کاروبار کے لیے ہر ممکن معاونت فراہم کرے گی۔"
پاکستان کو ایک دہائی سے زائد عرصے سے دہشت گردی و انتہا پسندی کا سامنا رہا ہے جس سے اس کی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے جب کہ توانائی کے سنگین بحران نے بھی معیشت کو بری طرح متاثر کیا۔
لیکن وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے گزشتہ سال شروع کیے گئے فوجی آپریشن ضرب عضب کے قابل ذکر ثمرات حاصل ہوئے ہیں اور اس ملک سے دہشت گردی و انتہا پسندی کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔
"ہم دہشت گردی کے اس سرطان کو سماجی بنت کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔"
انھوں نے توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے کیے جانے والے اقدام کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں لگائے جانے والے منصوبوں کی تکمیل کے بعد 2017 تک ملک سے توانائی کی کمی ختم ہو جائے جب کہ حکومت صرف ملک میں توانائی کی کمی پورا کرنے پر ہی توجہ نہیں دے رہی بلکہ ایسے منصوبوں پر کام کر رہی ہے جس سے آئندہ دو دہائیوں کے لیے ملک کی توانائی کی ضروریات پوری ہو سکیں۔