پاکستان کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) نے اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی اور اُس کے خلاف امریکہ کی خفیہ کارروائی کی غیر جانب دارانہ تحقیقات کے لیے آئندہ تین روز میں چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں ایک عدالتی کمیشن کی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں جماعت کے دوروزہ اجلاس کے اختتام پر نیوز کانفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما نواز شریف نے کہا کہ ”ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آج سے تین دن کے اندر ایک اعلیٰ جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے جو چیف جسٹس آف پاکستان اور چاروں صوبوں اور اسلام آباد ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان پر مشتمل ہو۔ اس سلسلے میں خط وزیراعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی صاحب کو لکھ دیا ہے ۔“
اُنھوں نے ان واقعات کی تحقیقات کے لیے فوجی جرنیل کی سربراہی میں قائم کمیٹی کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ ”اس معاملے کی وسعت اور گہرائی کا احاطہ کرنا اس کمیٹی کے بس کی بات نہیں۔“
نواز شریف کا کہنا تھا کہ آزاد عدالتی کمیشن اپنے باضابطہ قیام کے بعد 21 دنوں میں اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی اور 2 مئی کو ہونے والی خفیہ امریکی کارروائی کے بارے میں تمام حقائق پر مبنی اپنی رپورٹ پارلیمان کے سامنے پیش کرے۔ بظاہر اعلیٰ فوجی قیادت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ کمیشن کو کسی بھی سرکاری افسرسے پوچھ گچھ کا اختیار ہونا چاہیئے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ مجوزہ کمیشن سیاسی و عسکری قیادت کی اس معاملے سے موثر انداز میں نمٹنے میں ناکامیوں کی وجوہات کا بھی تعین کرے۔ اُنھوں نے مطالبہ کیا کہ اس بات کی بھی چھان بین کی جائے کہ آیا پاکستان نے ایبٹ آباد آپریشن کی طرز پرکارروائیوں کے سلسلے میں امریکہ سے کوئی معاہدہ کر رکھا ہے یا نہیں، اور اگر ایسی بات ہے تو اس کے ذمہ دار افراد کی نشاندہی اور اُن کے خلاف تادیبی کارروائی تجویز کی جائے۔
نواز شریف کے مطابق مسلح افواج کی طرف سے اپنی خامیوں کے اعتراف سے ملک کا دفاعی نظام ناقص ہونے کا تاثر ملتا ہے۔ حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ حکمرانوں کے مبہم ردعمل کی وجہ سے عوام اب بھی متعدد اہم جوابات کے منتظر ہیں۔
ملک میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کے کردار کے بارے میں سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بہتر ہو گا کہ یہ ادارے سیاسی رہنماؤں کی حرکات و سکنات پر نظر رکھنے کے بجائے اپنی توجہ اصل ذمہ داریوں پر مرکوز کریں۔
حکومت کی طرف سے اس تجویز پر عمل نا ہونے کی صورت میں نواز شریف نے کہا کہ ”ہم اپنی پارٹی سے مشاورت کرکے اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔“
مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نے کا کہنا تھاکہ اگر حکومت اس کمیشن کے قیام سے گریز کرتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اسے نا تو معاملے کی سنگینی کا احساس ہے اور نا ہی 18 کروڑ عوام کے جذبات کا۔
اُنھوں نے امید ظاہر کی کہ اُن کی جماعت کی تجاویز کو قوم، ذرائع ابلاغ، دانش وروں اور سول سوسائٹی کی تائید حاصل ہو گی کیوں کہ اُن کے بقول ”یہ ایک سیاسی ایجنڈا نہیں بلکہ بحران میں گھری قوم کو نکالنے کا ایجنڈا ہے۔“