ریمنڈ ڈیوس: عدالتی کارروائی 16مارچ تک ملتوی

پاکستان کا دورہ کرنے والے متعدد امریکی عہدے دار ریمنڈ ڈیوس کی فوری رہائی کے امریکی مطالبے کو دہراتے رہے ہیں۔

لاہور کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یوسف اوجھلا نے پاکستان میں دو افراد کے قتل کے الزام میں گرفتار امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کے خلاف عدالتی کارروائی 16مارچ تک ملتوی کر دی ہے ۔

سلامتی کے خدشات کے باعث مقدمے کی کارروائی کوٹ لکھ پت جیل میں ہوئی جہاں یہ امریکی عدالتی ریمانڈ پر زیرحراست ہے۔ ریمنڈ ڈیوس کے وکیل زاہد بخاری نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ منگل کوعدالت میں سماعت کے دوران اُن کے مئوکل کے خلاف الزامات کی نقول انگریزی ترجمے کے ساتھ اُنھیں فراہم کی گئی ہیں ۔

زاہد بخاری نے بتایا کہ اُن کے ساتھی وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے کی نقول ملنے کے بعد قانونی طور پر سات روز سے پہلے فرد جرم عائد نہیں کی جاسکتی جس کے بعد مقدمے کی سماعت ملتوی کر دی گئی۔

ریمنڈ ڈیوس کے سفارتی استثنیٰ سے متعلق مقدمے کی سماعت لاہور ہائی کورٹ میں 14مارچ کو ہوگئی اور توقع ہے کہ پاکستانی وزرات خارجہ کی طرف سے امریکی اہلکار کے استثنیٰ کے بارے میں جواب داخل کر ایا جائے گا۔

36 سالہ امریکی اہلکارنے 27 جنوری کو صوبائی دارالحکومت لاہور میں موٹر سائیکل پر سوار دو پاکستانیوں کو مبینہ طور پر گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا۔ لیکن ریمنڈ کا اصرار ہے کہ اْس نے گولی اپنے دفاع میں چلائی کیونکہ مقتول مسلح تھے اور اْس کو لْوٹنا چاہتے تھے۔

پولیس نے تحقیقات کے بعد عدالت کو پیش کیے گئے چالان میں امریکی اہلکار کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے اْس پر دہرے قتل کا الزام لگایا ہے۔ امریکہ کاکہنا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہے اور وہ پاکستان سے اْس کی فوری رہائی کا مطالبہ کررہا ہے۔

اس امریکی کی گرفتاری کی وجہ سے پاکستان اور امریکہ تعلقات تناوٴ کا شکار ہوگئے ہیں کیونکہ ریمنڈ ڈیوس کے سفارتی استثنیٰ کے بارے میں پاکستانی وزارت خارجہ نے بدستور خاموشی اختیار کررکھی ہے جبکہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور خود صدر آصف علی زرداری نے بارہا اس موقف کو دہرایا ہے کہ امریکی اہلکار کے استثنیٰ کا فیصلہ پاکستانی عدالت کرے گی۔

ایک روز قبل افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکہ کے نئے نمائندے خصوصی مارک گروسمین نے صدر زرداری اور وزیر اعظم گیلانی سے ملاقاتوں میں ایک بار پھر ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر بات چیت کے بعد مقامی صحافیوں کے ایک گروپ سے باتیں کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ اس مسئلے کو جلد سے جلد حل کرنے کا خواہش مند ہے تاکہ دونوں ملکوں کو درپیش دوسرے بڑے چیلنجوں کی طرف توجہ دی جا سکے۔