پاکستان میں فوجی قیادت نے ملک کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی سرگرمیوں کے مرکز کراچی میں امن وامان کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پیر کو راولپنڈی میں جنرل اشفاق پرویز کیانی کی قیادت میں کورکمانڈرز اجلاس کے بعد فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں بالعموم اور کراچی میں بالخصوص سلامتی کی صورت حال زیر بحث آئی۔
”کورکمانڈرز اجلاس میں کراچی میں امن وامان کی صورت حال اور قومی معیشت پر اس کے منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور توقع ظاہر کی گئی کہ حکومت نے حال میں جو اقدامات لیے ہیں وہ مسائل کو حل کرنے میں مدد گار ثابت ہوں گے۔ “
سیاسی و لسانی بنیادوں پرخونریز تشدد کے واقعات نے گزشتہ کئی ماہ سے کراچی کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ غیر جانب دار محتاط اندازوں کے مطابق اس سال اب تک شہر میں تشدد اور” ٹارگٹ کلنگ“ کی واردتوں میں کم از کم 800 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں سے تین سو سے زائد ہلاکتیں صرف جولائی میں ہوئیں۔
گزشتہ ماہ تشدد کے واقعات میں اُس وقت تیز ی آئی جب حکمران پیپلز پارٹی نے 9 جولائی کو سندھ میں مقامی حکومتوں کے نظام کو ختم کرکے پرانا کمشنری نظام بحال کردیا ۔ کراچی کی سب سے بڑی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے اس اقدام کی بھرپور مخالفت کرتے ہوئے اس کے خلاف احتجاج کرنے کا اعلان کردیا۔
تاہم رواں ہفتے حکومت کے نمائندوں سے کامیاب مذاکرات کے بعد ایم کیوایم سے تعلق رکھنے والے صوبے کے گورنر عشرت العباد نے سندھ میں کمشنری نظام ختم کر کے دوبارہ بلدیاتی نظام قائم کرنے کے احکامات جاری کردیے۔