حکمران اتحاد میں شامل جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری شبیر احمد خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ تاخیر زیادہ دن کی نہیں ہوگی اور جلد ہی اس ضمن میں مشاورت سے فیصلہ کر لیا جائے گا۔
پشاور —
شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں حکمران پاکستان تحریک انصاف نے قبائلی علاقوں میں مشتبہ امریکی ڈرون حملوں کے خلاف احتجاجاً نیٹو سپلائی کو روکنے کے لیے اعلان کردہ تاریخ پر دھرنا موخر کردیا ہے۔
یہ دھرنا 20 نومبر کو دیا جانا تھا لیکن صوبے کے حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں نے اتوار کو ایک مشاورتی اجلاس کے بعد اسے موخر کرنے کا فیصلہ کیا جس کی وجہ راولپنڈی میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال بتائی گئی۔
حکمران اتحاد میں شامل جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری شبیر احمد خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ تاخیر زیادہ دن کی نہیں ہوگی اور جلد ہی اس ضمن میں مشاورت سے فیصلہ کر لیا جائے گا۔
’’آئندہ چوبیس گھنٹوں میں پھر ساری اتحادی جماعتیں بیٹھ کر اس بارے میں فیصلہ کریں گی اور نئی تاریخ بھی ایک ہفتے کے اندر اندر ہی کی ہوگی۔‘‘
تاہم اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف کے سربراہ کی طرف سے یہ اعلان سامنے آیا ہے کہ یہ دھرنا 23 نومبر کو دیا جائے گا۔
افغانستان میں تعینات امریکہ اور اس کی اتحادی افواج کو رسد کا ایک بڑا حصہ پاکستان کے علاقے خیبر پختونخواہ سے گزرنے والی شاہراہ کے ذریعے سپلائی کیا جاتا ہے۔
نیٹو سپلائی کو روکنے کے خیبر پختونخواہ کی صوبائی اسمبلی نے رواں ماہ ایک قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کی تھی جس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس ضمن میں اقدامات کرے۔
تاہم مرکزی حکومت کے عہدیداران یہ کہہ چکے ہیں کہ ڈرون حملے رکوانے کے لیے نیٹوسپلائی کی بندش سے خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہوسکتے اور حکومت اس بارے میں مناسب فورمز پر یہ معاملہ اٹھا رہی ہے۔
نومبر 2011ء میں افغان سرحد سے ملحقہ علاقے میں ایک پاکستانی چوکی پر نیٹو کے فضائی حملے میں فوجیوں کی ہلاکت کے بعد حکومت نے نیٹو سپلائی کے لیے گزرگاہ کو بند کردیا تھا۔
تاہم بعدازاں امریکی عہدیداروں سے بات چیت کے بعد یہ سپلائی لائن تقریباً چار ماہ کے بعد دوبارہ بحال کر دی گئی تھی۔
یہ دھرنا 20 نومبر کو دیا جانا تھا لیکن صوبے کے حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں نے اتوار کو ایک مشاورتی اجلاس کے بعد اسے موخر کرنے کا فیصلہ کیا جس کی وجہ راولپنڈی میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال بتائی گئی۔
حکمران اتحاد میں شامل جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری شبیر احمد خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ تاخیر زیادہ دن کی نہیں ہوگی اور جلد ہی اس ضمن میں مشاورت سے فیصلہ کر لیا جائے گا۔
’’آئندہ چوبیس گھنٹوں میں پھر ساری اتحادی جماعتیں بیٹھ کر اس بارے میں فیصلہ کریں گی اور نئی تاریخ بھی ایک ہفتے کے اندر اندر ہی کی ہوگی۔‘‘
تاہم اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف کے سربراہ کی طرف سے یہ اعلان سامنے آیا ہے کہ یہ دھرنا 23 نومبر کو دیا جائے گا۔
افغانستان میں تعینات امریکہ اور اس کی اتحادی افواج کو رسد کا ایک بڑا حصہ پاکستان کے علاقے خیبر پختونخواہ سے گزرنے والی شاہراہ کے ذریعے سپلائی کیا جاتا ہے۔
نیٹو سپلائی کو روکنے کے خیبر پختونخواہ کی صوبائی اسمبلی نے رواں ماہ ایک قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کی تھی جس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس ضمن میں اقدامات کرے۔
تاہم مرکزی حکومت کے عہدیداران یہ کہہ چکے ہیں کہ ڈرون حملے رکوانے کے لیے نیٹوسپلائی کی بندش سے خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہوسکتے اور حکومت اس بارے میں مناسب فورمز پر یہ معاملہ اٹھا رہی ہے۔
نومبر 2011ء میں افغان سرحد سے ملحقہ علاقے میں ایک پاکستانی چوکی پر نیٹو کے فضائی حملے میں فوجیوں کی ہلاکت کے بعد حکومت نے نیٹو سپلائی کے لیے گزرگاہ کو بند کردیا تھا۔
تاہم بعدازاں امریکی عہدیداروں سے بات چیت کے بعد یہ سپلائی لائن تقریباً چار ماہ کے بعد دوبارہ بحال کر دی گئی تھی۔