صوبہ خیبر پختون خوا کی حکومت نے تمام تعلیمی اداروں میں سگریٹ اور نسوار پر فوری طور پر پابندی لگا دی ہے۔
اس سلسلے میں صوبائی حکومت نے منگل کے روز ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں تمام تعلیمی اداروں کی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران سے اس فیصلے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے اس فیصلے کو تعلیمی معیار کو بلند کرنے اور تعلیمی اداروں کو ہر قسم کی منشیات سے پاک کرنے کی جانب ایک اقدام قرار دیا ہے۔
اس سے قبل صوبائی مشیر تعلیم ضیاء اللہ خان بنگش نے خواتین کے تعلیمی اداروں کی تقربیات میں مرد حضرات کے بطور مہمان خصوصی مدعو کرنے پر پابندی لگا دی ہے مگر حکومت کے اس فیصلے پر کالجوں اور یونیورسٹیوں میں عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ وہ پالیسی صرف اسکولوں تک محدود ہے۔
ایک سینیر صحافی اور تجربہ کار ممتاز بنگش نے صوبائی حکومت کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر عمل درآمد سے تعلیمی اداروں کی کارکردگی میں بہتری آ سکتی ہے۔
خیبر پختون خوا میں سگریٹ کے ساتھ ساتھ نسوار کو بھی ایک روایتی نشے کی حیثیت حاصل ہے اور اس علاقے میں نسوار بطور نشہ استعمال کرنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی کی طرح نسوار سے بھی کینسر جیسے موذی امراض جنم لیتے ہیں۔