وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ میمو اسکینڈل کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے والے دراصل جمہوریت کو سبوتاژ اور ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشیں کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے اِن خیالات کا اظہار اتوار کو لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، مگر اُنھوں نے جمہوریت کے خلاف سازشیں کرنے والے عناصر یا کسی ریاستی ادارے کی نشاندہی کرنے سے گریز کیا۔
’’میمو نان ایشو ہے۔ اب نان ایشو کو جب ایشو بنائیں گے تو پھر لازمی بات ہے لوگ سوچتے ہیں کہ یہ کس لیے کیا جارہا ہے۔ اس کو غیر ضروری طور پر کس لیے اچھالا جا رہا ہے، ملک کو کوئی کیوں عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہے گا۔‘‘
اُن کے بقول سینیٹ کے انتخابات مارچ میں ہوں گے اور متنازع میمو کے معاملے کوغیر ضروری طور پر اچھالنے کی سازش کا مقصد ’’سینٹ کے انتخابات سے فرار‘‘ ہونا ہے۔
وزیر اعظم گیلانی نے اس تاثر کو رد کیا کہ ملک میں جمہوریت کی بساط لپیٹنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ اُن کے بقول جمہوریت محفوظ ہے اور پاکستان میں مارشل لا کی کوئی گنجائش نہیں۔
’’ٹیکنو کریٹس حکومت، چیئر ٹیکرز اور کیئر ٹیکرز حکومتوں کی کوئی گنجائش نہیں۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری صحت یاب ہو رہے ہیں اوراگر معالجین نے اجازت دی تو وہ 27 دسمبر سے بہت پہلے وطن واپس آجائیں گے۔
یہ امر قابل ذکرہے کہ پاکستانی وزیراعظم نے حالیہ دنوں میں پارلیمان کے اندر اپنی تقاریر اور ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں بارہا یہ بیان دیا ہے کہ ملک میں جمہوری نظام کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں ۔ لیکن کسی مرحلے پر انھوں نے اس کی وضاحت نہیں کی ہے۔
پاکستان میں جب سیاسی قائدین جمہوریت کے خلاف سازشوں کا ذکر کرتے ہیں تو اُن کا بظاہر اشارہ فوجی بغاوت کی جانب ہوتا ہے کیوں کہ ماضی میں بھی اکثر منتخب حکومتوں کا خاتمہ اس ہی انداز میں ہوا ہے۔
لیکن وزیر اعظم گیلانی کے بقول اس وقت نا تو فوج اور نا ہی عدلیہ موجودہ جمہوری نظام کو پٹری سے اتارنے کے حق میں ہے۔